سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

کیا 10 تولے سونا پر زکاۃ واجب ہے؟

  • 2560
  • تاریخ اشاعت : 2024-09-05
  • مشاہدات : 72

سوال

میری شادی کے بعد میری بیوی اپنے جہیز میں آٹھ تولہ سونا لے کر آئی۔ دو تولہ پہلے ہی ہمارے گھر موجود تھا۔ مجموعی طور پر دس تولہ ہو گیا۔ میں نے ایک لاکھ پچاس ہزار قرض دینا ہے۔ میری ماہانا تنخواہ اکتیس ہزار ہے۔ اس صورتحال میں زکاۃ مجھ پر فرض ہے یا نہیں، اگر ہے تو کتنی زکاۃ نکالی جائے گی؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اسلام میں زکاۃ کا نصاب متعین ہے۔ ہر مال پر زکاۃ واجب نہیں ہے، بلکہ جب مال نصاب کو پہنچتا ہو تو زکاۃ فرض کی گئی ہے۔ سونے کا نصاب 85 گرام مقرر ہے، اور چاندی کا 595 گرام ہے۔
اگر کسی آدمی کے پاس 85 گرام سونا (ساڑھے سات تولہ)  یا 595 گرام چاندی (ساڑھے باون تولہ) یا اس سے زائد مقدار پورا سال پڑی رہے تو سال گزرنے کے بعد اڑھائی فیصد کے حساب سے زکاۃ ادا کرے گا۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إِذَا كَانَتْ لَكَ مِائَتَا دِرْهَمٍ وَحَالَ عَلَيْهَا الْحَوْلُ فَفِيهَا خَمْسَةُ دَرَاهِمَ ، وَلَيْسَ عَلَيْكَ شَيْءٌ يَعْنِي فِي الذَّهَبِ حَتَّى يَكُونَ لَكَ عِشْرُونَ دِينَارًا ، فَإِذَا كَانَ لَكَ عِشْرُونَ دِينَارًا وَحَالَ عَلَيْهَا الْحَوْلُ فَفِيهَا نِصْفُ دِينَارٍ ، فَمَا زَادَ فَبِحِسَابِ ذَلِكَ (سنن أبي داود، الزكاة: 1573) (صحيح)
جب تیرے پاس 200 درہم (595 گرام چاندی) ہو، اس پر سال گزر جائے تو اس میں 5 درہم (زکاۃ) ہے، اور تیرے پاس جو سونا ہے اس میں تب زکاۃ واجب ہو گی جب وہ 20 دینار (85 گرام) ہو جائے، جب سونا 20 دینار (85گرام) ہو جائے اور اس پر سال گزر جائے تو اس میں آدھا دینار (زکاۃ) ہے، اور جو اس سے زائد ہو اس کی زکاۃ بھی اسی حساب (اڑھائی فیصد) سے دی جائے گی۔
آپ کے پاس ٹوٹل 10 تولے سونا موجود ہے جو نصاب کو پہنچتا ہے، اس لیے آپ پر زکاۃ واجب ہے۔
رہی بات قرض کی، تو اگر قرض کی ادائیگی میں تاخیر ہے، یا اس کی ادائیگی قسطوں میں ہے تو آپ مکمل 10 تولے کی زکاۃ ادا کریں گے، کیوں کہ زکاۃ کا تعلق مال کے ساتھ ہے، جیسا کہ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: 
تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ وَتُرَدُّ عَلَى فُقَرَائِهِمْ (صحيح البخاري، الزكاة: 1395، صحيح مسلم، الإيمان: 19)
(زکاۃ) صاحب ثروت لوگوں سے وصول کر کے ان کے محتاجوں میں تقسیم کی جائے گی۔
آپ بھی مالدار ہیں تو آپ اپنے سارے مال کی زکاۃ ادا کریں گے، لیکن اگر قرض خواہ فوری ادائیگی کا مطالبہ کر رہا ہو تو آپ ايک لاکھ پچاس ہزار روپے قرض ادا کردیں، اور باقی ماندہ سونے کی زکاۃ ادا کریں۔  جیسا کہ سيدنا عثمان رضی اللہ عنہ فرماتے تھے: هذا شهرُ زكاتِكم فمن كان عليه دَينٌ فليؤدِّه حتى تُخرجوا زكاةَ أموالِكم (إرواء الغليل: 789)
یہ تمہارا زکاۃ نکالنے کا مہینہ ہے، جس پر کوئی قرضہ ہے وہ اس کی ادائیگی کر دے، تا کہ تم اپنے مال کی زکاۃ ادا کر سکو۔
زکاۃ نکالنے کا طریقہ:
 سونے میں زکاۃ کے طور پر چالیسواں حصہ (اڑھائی فیصد) نکالا جائے گا، اگر آپ سونے کو ہی بطور زکاۃ کے دینا چاہتے ہیں تو 10 تولے کا چالیسواں حصہ (اڑھائی فیصد) فقراء و مساکین کو دے دیں۔  اگر آپ نقدی کی صورت میں زکاۃ ادا کرنا چاہتے ہیں تو بازار سے 10 تولے سونے کی کل قیمت کا پتہ کر لیں، پھر اس کا چالیسواں حصہ (اڑھائی فیصد) بطور زکاۃ کے غریبوں اور مسکینوں کو دے دیں۔
والله أعلم بالصواب

محدث فتویٰ کمیٹی

محدث فتویٰ کمیٹی

تبصرے