سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

قرآن مجيد کے بوسيده اوراق کو جلانے كا حكم السلام عليكم ورحمة الله وبركاته كيا قرآن مجيد کے بوسيده اوراق کو حفاظتى نقطۂ نظرسے جلانا جائز ہے۔ قرآن و سنت كى روشنى میں تفصيل سے بتائيں؟

  • 241
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-20
  • مشاہدات : 382

سوال

قرآن مجيد کے بوسيده اوراق کو جلانے كا حكم السلام عليكم ورحمة الله وبركاته كيا قرآن مجيد کے بوسيده اوراق کو حفاظتى نقطۂ نظرسے جلانا جائز ہے۔ قرآن و سنت كى روشنى میں تفصيل سے بتائيں؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جى ہاں! جائز ہے۔ ا گرقرآن مجيد کے اوراق بوسيده هو جائيں اور ان سے قراءت كرنا مشكل هو يا ان كى توهين كا انديشه هو تو حفاظتى نقطۂ نظرسے ان كوجلانا جائز ہے. سيدنا عثمان بن عفان كے دور خلافت ميں جب قرآن مجيد كے متعدد سركارى نسخے تيار كر لئے گئے تو آپ نے ديگر تمام غير سركارى نسخے جلادينے كا حكم دے ديا کہ: ’’بما سواه من القرآن فی کل صحيفة او مصحف ان يحرق.‘‘ صحيح بخاری : 4987 ان کے علاوہ کسی بھی صحیفے یا مصحف میں لکھا ہوا قرآن جلا دیا جائے۔

فتوىٰ كميٹى

محدث فتویٰ

تبصرے