وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بغیر عذر کے کسی نمازی کے لیے اکیلے صف میں نماز پڑھنا درست نہیں ہے اور اس کی نماز مکمل نہیں ہو گی۔نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے : ( لا صلاة لفرد خلف الصف ) (صحیح ابن حبان :2203) ’’صف میں اکیلے شخص کی نماز نہیں ہے۔‘‘ لیکن اگر کوئی عذر ہو جیسا کہ پہلی صف میں بالکل بھی جگہ نہیں ہے تو اس صورت میں پچھلی صف میں اکیلے نماز پڑھنے کی صورت میں نماز ہو جائے گی۔جیسا کہ وضو کے متعلق نبی کریمﷺ نے فرمایا: (لا صلاة لمن لا وضوء له) [أبو داود 101 وابن ماجة 399 ] ’’وضو کے بغیر نماز پڑھنے والے کی نماز نہیں ہے۔‘‘ لیکن اگر کوئی شخص وضو کی قدرت نہ رکھتا ہو تو تیمم کر کے نماز پڑھ سکتا ہے اور اس کی نماز درست ہو گی۔ اسی طرح جو صف میں شامل ہونے سے عاجز ہو وہ اکیلے صف میں نماز پڑھ لے تو نماز درست ہو گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ( إذا أمرتكم بأمر فأتوا منه ما استطعتم ) [ رواه البخاري 7288 ومسلم 1337 ] ، ’’جب میں تمھیں کسی چیز کا حکم دوں تو اپنی استطاعت کے مطابق بجا لاؤ۔‘‘ نوٹ: ایک پوسٹ میں ایک ہی سوال بھیجا جائے۔ایک سےزائد سوالات کی صورت میں پہلےسوال کا جواب دیا جائے گا۔ باقی سوال کےجواب کےلیے دوبارہ سے پوسٹ کرنا ضروری امر ہوگا۔ ورنہ جواب نہیں دیاجائے گا۔ (فتویٰ کمیٹی)