سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

اگر وصیت نامے پر دستخط موجود ہوں، مگر اس پر کوئی گواہ نہ ہو، اور ورثاء وصیت نامے کا انکار کریں، تو کیا حکم ہے؟

  • 2200
  • تاریخ اشاعت : 2024-08-13
  • مشاہدات : 124

سوال

اگر وصیت نامے پر دستخط موجود ہوں، مگر اس پر کوئی گواہ نہ ہو، اور ورثاء وصیت نامے کا انکار کریں، تو کیا حکم ہے؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآن وسنت میں وصیت کی درج ذيل شرطيں بیان کی گئی ہیں:

1۔ ایک تہائی مال سے زیادہ کی وصیت نہ ہو۔

2۔ وارث کے حق میں وصیت نہ ہو۔

3۔  کسی گناہ کی وصیت نہ ہو، جیسے شراب خانہ، جوا خانہ کھولنا وغیرہ، اسی طرح کسی وارث کو وراثت سے محروم کرنے کی وصیت نہ ہو۔

اگرمذکورہ بالا شرائط میں سے کوئی ایک بھی شرط نہ پائی گئی تو وصیت پر عمل نہیں کیا جائے گا،  بلكہ اسے قرآن وسنت میں بیان کردہ شروط کے مطابق بنایا جائے گا۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

فَمَنْ خَافَ مِنْ مُوصٍ جَنَفًا أَوْ إِثْمًا فَأَصْلَحَ بَيْنَهُمْ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ (البقرة: 182)

پھر جو شخص کسی وصیت کرنے والے سے کسی  قسم  کی طرف داری یا  گناہ  سے ڈرے، پس ان کے  درمیان  اصلاح کر دے تو اس پر کوئی گناہ  نہیں، یقینا اللہ بے حد  بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔

اگر وصیت شریعت کی بیان کردہ شروط کے مطابق ہے تو اس پر عمل کرنا ضروری ہے۔

جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِي بِهَا أَوْ دَيْنٍ (النساء: 11)

اس وصیت کے بعد جو وہ (میت) کر جائے يا قرض( كے بعد)۔

مندرجہ بالا آیت مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ وصیت پر عمل کرنے کے بعد ہی ورثاء کو ان کا حصہ ملے گا۔

1۔ اگر مرنے والے نے لکھ کر وصیت کی ہے تو وہ معتبر ہے۔

سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

ما حق امرئ مسلم له شيء يوصي فيه يبيت ليلتين إلا ووصيته مكتوبة عنده (صحیح البخاری، الوصایا: 2738)

 کسی مسلمان کو یہ لائق نہیں کہ وہ اپنی کسی چیز میں وصیت کرنا چاہتا ہومگر دو راتیں بھی اس حالت میں گزارے کہ اس کے پاس وصیت تحریری شکل میں موجود نہ ہو۔

مذکورہ بالا حدیث مبارکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر مسلمان کو اپنی وصیت لکھنے کا حکم دیا ہے، اگر لکھا ہوا معتبر نہ ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لکھنے کا حکم نہ دیتے۔

 

1۔ لہذا اگر یہ ثابت ہو جائے کہ وصیت نامے پر لکھائی میت کی ہے، دستخط بھی اسی کے ہیں، جعلی نہیں ہیں، اور وصیت بھی شریعت کی بیان کردہ شروط کے مطابق ہے تووارثین پر واجب ہیں کہ وہ اس وصیت پرعمل کریں ، ورنہ وہ گناہ کے مرتکب ہوں گے۔

2۔ مذكوره بالا صورت حال میں اگر ورثاء وصیت کا  انکار کریں تو ان پر اس دعویٰ کی دلیل دینا ضروری ہے، اگر وہ دلیل سے ثابت کر دیں کہ وصیت نامہ غلط ہے یا جعلی ہے، میت کا لکھا ہوا نہیں ہے، توان کی بات مانی جائے گی ورنہ وصیت کو نافذ کیا جائے گا، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

الْبَيِّنَةُ عَلَى الْمُدَّعِي، وَالْيَمِينُ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ (جامع ترمذی، أَبْوَابُ الْأَحْكَامِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ :1341) (صحیح)

دلیل مدعی کے ذمّہ ہے اور قسم مدعی علیہ کے ذمّہ ہے۔

والله أعلم بالصواب.

محدث فتوی کمیٹی

1- فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی صاحب حفظہ اللہ

2- فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال صاحب حفظہ اللہ

تبصرے