الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگرانسان کسی مصیبت یا پریشانی میں آپ ﷺ سے مدد طلب کرنے کی غرض سے یارسول اللہ کہتا ہے تو یہ شرک اکبرہے۔
ارشاد باری تعالی ہے:
وَلَا تَدْعُ مِنْ دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَنْفَعُكَ وَلَا يَضُرُّكَ فَإِنْ فَعَلْتَ فَإِنَّكَ إِذًا مِنَ الظَّالِمِينَ وَإِنْ يَمْسَسْكَ اللَّهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهُ إِلَّا هُوَ وَإِنْ يُرِدْكَ بِخَيْرٍ فَلَا رَادَّ لِفَضْلِهِ يُصِيبُ بِهِ مَنْ يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَهُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ (يونس: 106-107)
اوراللہ کو چھوڑ کر اس چیز کو مت پکار جو نہ تجھے نفع دے اورنہ تجھے نقصان پہنچائے، پھر اگرتو نے ایسا کیا تو یقینا تو اس وقت ظالموں سے ہوگا۔ اور اگر اللہ تجھے کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کے سوا اسے کوئی دور کرنے والا نہیں اوراگر وہ تیرے ساتھ کسی بھلائی کا ارادہ کرلے تو کوئی اس کے فضل کو ہٹانے والا نہیں، وہ اسے اپنے بندوں میں سے جس کو چاہے پہنچا دیتا ہے اور وہی بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔
اور فرمایا:
قُلْ لَا أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعًا وَلَا ضَرًّا إِلَّا مَا شَاءَ اللَّهُ وَلَوْ كُنْتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لَاسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِيَ السُّوءُ إِنْ أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ وَبَشِيرٌ لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ (الأعراف: 188)
کہہ دے میں اپنی جان کے لیے نہ کسی نفع کا مالک ہوں اور نہ کسی نقصان کا، مگر جو اللہ چاہے اور اگر میں غیب جانتا ہوتا تو ضرور بھلائیوں میں سے بہت زیادہ حاصل کر لیتا اورمجھے کوئی تکلیف نہ پہنچتی، میں نہیں ہوں مگر ایک ڈرانے والا اور خوشخبری دینے والا ان لوگوں کے لیے جو ایمان رکھتے ہیں۔‘‘
1. اگر انسان صرف رسول اللہ ﷺکا ذکر کرنے کی غرض سے يارسول الله کہتا رہتا ہےتو درست نہیں ہے، کیونکہ ذکر کرنا عبادت ہے اورعبادت صرف اللہ تعالی کی کرنا جائز ہے، تمام مسنون اذکار میں کوئی بھی ایسا ذکر نہیں ہے جس میں یارسول اللہ بطورذکرپڑھنے کی ترغیب دی گئی ہو۔
ارشاد باری تعالی ہے:
فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ وَاشْكُرُوا لِي وَلَا تَكْفُرُونِ (البقرة: 152)
سو تم مجھے یاد کرو، میں تمھیں یاد کروں گا اور میرا شکر کرو اور میری ناشکری مت کرو-
ہاں! رسول الله ﷺ پر دورو و سلام کثرت کے ساتھ بھیجنا چاہیے اس کی بہت زیادہ فضیلت احادیث مبارکہ میں بیان کی گئی ہے۔
سيدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بيان كرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نےفرمایا:
مَنْ صَلَّى عَلَيَّ وَاحِدَةً صَلَّى الله عَلَيْهِ عَشْرًا (صحيح مسلم، الصلاة: 408)
جس نے مجھ پر ایک بار درود بھیجا اللہ تعالیٰ اس پر دس بار رحمت نازل فرمائے گا۔
1. تعلیم و تعلم کی غرض سے رسول اللہ ﷺ كا ذكر كرنا كہ آپ کی احادیث مبارکہ میں مذکور احکامات لوگوں کو پہنچائے جائیں، یہ بھی فضیلت والا عمل ہے۔
سيدناعبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
نَضَّرَ اللَّهُ امْرَأً سَمِعَ مَقَالَتِي فَوَعَاهَا وَحَفِظَهَا وَبَلَّغَهَا (سن ترمذي، أَبْوَابُ الْعِلْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ: 2658)
اللہ اس شخص کو تروتازہ رکھے جو میری بات کو سنے اور توجہ سے سنے، اسے محفوظ رکھے اور دوسروں تک پہنچائے-
والله أعلم بالصواب.
محدث فتوی کمیٹی
1- فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی صاحب حفظہ اللہ
2- فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال صاحب حفظہ اللہ