سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

کیا قبرستان جانے کے لیے دن یا وقت مخصوص کرنا جائز ہے؟

  • 2116
  • تاریخ اشاعت : 2024-08-24
  • مشاہدات : 91

سوال

کیا قبروں کی زیارت کے لیے وقت یا دن مقرر ہے؟حدیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآن وسنت میں قبروں کی زیارت کے لیے کوئی بھی وقت یا دن مقررنہیں ہے،جب انسان کے لیے آسانی اور فرضت ہو اسے قبرستان جانا چاہیے۔

کچھ  لوگ قبروں کی زیارت کے لیے جمعہ، عید، یا کسی اور دن کو مخصوص کرلیتے ہیں اور یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ ان دنوں میں قبروں کی زیارت کرنا عبادت اور زیادہ فضیلت والا عمل ہے۔ حالانکہ بغیر کسی شرعی دلیل کے، اپنی طرف سے

کسی عمل کو افضل یا عبادت قرار دینا بدعت ہے ۔

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَيْسَ عَلَيْهِ أَمْرُنَا فَهُوَ رَدّ(صحيح مسلم، الأقضية:1718).

جس شخص نے کوئی ایسا عمل کیا جس کے بارے میں ہمارا حکم نہیں ہے وہ مردود (باطل) ہے۔

 

1۔ اگرقبروں کی زیارت کے لیے دن مخصوص کرنے کی کوئی معقول وجہ ہو( جیسا کہ قبرستان ہی مخصوص دنوں میں کھلتا ہو، یا قبرستان کسی دوسرے علاقے میں ہو اور انسان مخصوص دنوں میں ہی  وہاں جاسکتا ہو، یا ہفتے کے باقی دنوں میں وہ مصروف ہوتا ہے، ایک دن ہی فرصت ہوتی ہے وہ اسی دن قبرستان جاتا ہے، یا اس طرح کا کوئی اور عذر ہو ) تو وقت یا دن مقرر کرنا جائز ہے اس میں کوئی گناہ نہیں ہے، کیونکہ ایسی صورت میں اس کا عقیدہ یہ نہیں ہے کہ ان دنوں میں قبرستان جانا زیادہ فضیلت والا عمل ہے۔

والله أعلم بالصواب.

محدث فتوی کمیٹی

تبصرے