سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

اپنا حق لینے کے لیے رشوت دینا

  • 2092
  • تاریخ اشاعت : 2024-07-23
  • مشاہدات : 84

سوال

اگر کوئی کام جو آپ کا حق ہے نہ ہو رہا ہو تو تو لین دین کیا جاسکتا ہے؟ وہ رشوت تو نہیں ہو گی؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رشوت دینا اور لینا کبیرہ گناہ ہے۔

سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں :

لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّاشِي وَالْمُرْتَشِي (سنن أبي داود، الأقضية: 3580)

رسول اللہ ﷺ نے رشوت دینے والے اور لینے والے کو لعنت فرمائی ہے۔

اس ليے اگرانسان بغير رشوت ديے اپنا حق لے سکتا ہوتو رشوت دينا حرام ہے۔

  اگر حقدار كو اپنا حق رشوت ديے بغيرنہيں ملتا تو اس كے ليے رشوت دينا جائز ہے، ليكن لينے والے كے ليے وہ رشوت حرام ہوگى۔

سيدناابوسعید رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا اے اللہ کے رسول ! میں نے فلاں فلاں دو آدمیوں کو خوب تعریف کرتے ہوئے اور یہ ذکر کرتے ہوئے سنا ہے کہ آپ نے انہیں دو دینارعطا فرمائے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لیکن بخدا! فلاں آدمی ایسا نہیں ہے، میں نے اسے دس سے لے کر سو تک دینار دیے ہیں، وہ کیا کہتا ہے؟ یاد رکھو! تم میں سے جو آدمی میرے پاس سے اپنا سوال پورا کرکے نکلتا ہے وہ اپنی بغل میں آگ لے کر نکلتا ہے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! پھر آپ انہیں دیتے ہی کیوں ہیں ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں کیا کروں؟ وہ اس کے علاوہ مانتے ہی نہیں اور اللہ میرے لیے بخل کو پسند نہیں کرتا۔ (مسند أحمد: 11004) (صحيح)

مندرجہ بالا حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم انہيں يہ مال ديتے تھے حالانكہ يہ ان كے ليے حرام ہوتا تھا، تا كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود سے بخل جیسی مذموم صفت کی نفی کر سکیں۔

 

1. مندرجہ بالا کلام سے ظاہر ہوتا ہے کہ حرام اور ناجائز کام کے لیے رشوت دینا حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔

2. اپنا حق لینے کے لیے رشوت دی جاسکتی ہے بشرطیکہ وہ حق کسی بھی اور ذریعہ سے لینا ممکن نہ ہو، لیکن رشوت لینے والے کے لیے اس مال کو لینا حرام ہوگا۔

والله أعلم بالصواب.

محدث فتوی کمیٹی

1- فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی صاحب حفظہ اللہ

2- فضیلۃ الشیخ اسحاق زاہد صاحب حفظہ اللہ

تبصرے