الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
علماء کا اس بات پر اجماع ہے کہ اگر نماز کی امامت مسافر شخص کروائے تو وہ قصرنماز (یعنی چار رکعتوں والی نماز کی دو رکعتیں ) پڑھے گا، لیکن مقامی افراد امام کے سلام پھیرنے کے بعد کھڑے ہو کر مکمل نماز ادا کریں گے۔
(دیکھیں: المغنی از ابن قدامہ: جلد نمبر 2، صفحہ نمبر 152)
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں:
أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ كَانَ إِذَا قَدِمَ مَكَّةَ صَلَّى بِهِمْ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ يَقُولُ : يَا أَهْلَ مَكَّةَ ! أَتِمُّوا صَلَاتَكُمْ فَإِنَّا قَوْمٌ سَفْرٌ (الموطأ: 195) (صحیح)
جب عمر رضی اللہ عنہ مکہ مکرمہ تشریف لاتے تو انہیں نماز دو رکعتیں (قصر) پڑھاتے، پھر کہتے: اے مکہ والو! تم اپنی نماز مکمل کرو ہم مسافر ہیں۔
والله أعلم بالصواب.
محدث فتوی کمیٹی