سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

غلط کاموں سے کیسے چھٹکارا حاصل کیا جائے

  • 2042
  • تاریخ اشاعت : 2024-06-08
  • مشاہدات : 197

سوال

میں بہت غلط کاموں میں پھنس چکا ہوں، روازانہ کی بنیاد پر کوئی روحانی علاج اور بچنے کاطریقہ بتائیں۔

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تعالی کا آپ پر خاص فضل اور کرم ہوا ہے کہ آپ کو یہ فکر لاحق ہوئی کہ آپ غلط کاموں میں پھنس چکے ہیں ، اللہ تعالی نے آپ کو توفیق دی کہ آپ غلط کاموں سے چھٹکارا پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اللہ تعالی آپ کے گناہوں سے درگزر فرمائے اور سیدھے راستے پر چلنے کی توفیق دے۔

 

1. سب سے پہلے آپ پر لازم ہے کہ اپنے گناہوں سے اللہ تعالیٰ کے حضور سچی توبہ کریں۔

سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

التَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ، كَمَنْ لَا ذَنْبَ لَه. (سنن ابن ماجه، الزهد: 4250) (صحيح).

گناہوں سے توبہ کرنے والا ایسے ہو جاتا ہے جیسا اس کا کوئی گناہ تھا ہی نہیں۔

 

یاد رہے!  انسان کی توبہ اس وقت تک قبول نہیں ہوتی جب تک اس میں درج ذیل شرطیں نہ پائی جائیں:

1. توبہ خالص اللہ تعالی کی رضا وخوشنودی کے لیے کی جائے، کوئی دنیاوی مقصد نہ ہو۔

2. انسان توبہ کرتے وقت اپنے کیے ہوئے گناہ پر نادم وشرمندہ بھی ہو۔

3. گناہ کو فورا ترک کر دے اور پختہ ارادہ کرے کہ وہ آئندہ اس گناہ کے قریب نہیں جائیگا۔

4. اگر  گناہ کا تعلق بندوں کے حقوق سے ہے تو توبہ کے قبول ہونے کی ایک شرط یہ بھی ہے کہ وہ صاحب حق کو اس کا حق ادا کردے یعنی اگر اس نے کسی کا مال ہڑپ کیا ہے تو اسے واپس کردے، اگر کسی پر ظلم کیا ہے اس سے معافی مانگے وغیرہ۔

5. پانچ وقت نماز کی پابندی کریں اور نماز اس طرح ادا کریں کہ آپ کی پوری توجہ نماز اور ان لفظوں میں ہو جو آپ اپنی زبان سے ادا کر رہے ہیں۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَلَذِكْرُ اللَّهِ أَكْبَرُ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ  (العنكبوت: 45)

بے شک نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے اور یقینا اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے اور اللہ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔

1. اللہ تعالی کے ذکر کو اپنا معمول بنائیں، قرآن کی تلاوت کریں، سبحان الله، الحمدلله، الله أكبر، استغفر الله اور ديگر مسنون اذکار کا اہتمام کریں، ذکر کرنے سے شیطان انسان سے دور بھاگ جاتا ہے۔

سیدنا عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا: اللہ کے رسولﷺ! اسلام کے احکام وقوانین تو میرے لیے بہت ہیں، کچھ تھوڑی سی چیزیں مجھے بتا دیجئے جن پر میں (مضبوطی) سے جما رہوں، آپﷺ نے فرمایا:

لَا يَزَالُ لِسَانُكَ رَطْبًا مِنْ ذِكْرِ اللَّه (سنن ترمذي، أبواب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: 3375) (صحيح)

تمہاری زبان ہروقت اللہ کی یاد اور ذکر سے تر رہے

والله أعلم بالصواب.

محدث فتوی کمیٹی

تبصرے