سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

اگر عورت کا سسرال اس کا حق مہر اپنے قبضے میں کر لے؟

  • 1982
  • تاریخ اشاعت : 2024-07-16
  • مشاہدات : 358

سوال

میری ایک سال پہلے شادی ہوئی، میرے سسرال والوں نے ہم سے شادی سے پہلے بےشمار جھوٹ بولے۔ شادی کے بعد مجھے علم ہوا کہ میرا شوہر نوکری نہیں کرتا، بلکہ بڑے عرصے سے نشہ کرنے کا عادی ہے۔وہ مجھے خرچہ بھی نہیں دیتا تھا، بلکہ ایک سال کے اندر کئی بار میری ذاتی چیزیں اور پیسے چوری ہوئے، عید سے پہلے میں نے خود اپنے شوہر کو پیسے چوری کرتے ہوئے دیکھا ہے، گھر کے کھانے پینے کا نظام جوائنٹ فیملی سسٹم کی وجہ سے چلتا رہا، جو زیور انہوں نے مجھے بطور حق مہر کے دیا تھا وہ انہوں نے اپنے قبضے میں کر لیا، مجھے ذہنی طور پر ٹارچر کیا اور طلاق کی دھمکیاں دیتے رہے، میں عید کے موقع پر والدین کو عید ملنے آئی تو میں نے واپس نہ جانے کا فیصلہ کیا، اتفاق سے میں ان کی طرف سے دی ہوئی چوڑیاں پہن کر آئی تھی جس کا وہ بار بار مجھ سے مطالبے کر رہے ہیں، مجھے اس مسئلے میں شرعی رہنمائی درکار ہے۔

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

خاوند اور بیوی کا رشتہ باہمی محبت کی بنیاد پر قائم ہوتا ہے۔ میاں بیوی نکاح کے بعد اللہ تعالیٰ کے فضل سے مودّت اور محبت کے ایسے رشتے میں بندھ جاتے ہیں جو زندگی بھر قائم رہتا اور دن بدن مضبوط ہوتا چلا جاتا ہے۔

ارشاد باری تعالی ہے:

وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُمْ مِنْ أَنْفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُمْ مَوَدَّةً وَرَحْمَةً إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ (الروم: 21)

 اوراس کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تمھارے لیے تمھی سے بیویاں پیدا کیں، تاکہ تم ان کی طرف (جاکر) آرام پاؤ اور اس نے تمھارے درمیان دوستی اور مہربانی رکھ دی، بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے یقینا بہت سی نشانیاں ہیں جو غور کرتے ہیں۔

سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

لمْ نَرَ لِلْمُتَحَابَّيْنِ مِثْلُ النِّكَاحِ (سنن ابن ماجه، النكاح: 1847) (صحيح)

ہم نے دو محبت کرنے والوں کے لیے نکاح جیسی چیز نہیں دیکھی۔

1. اس لیے اس مبارک رشتے کی بنیاد جھوٹ پر رکھنا – جس کے بولنے والے پر اللہ تعالی کی لعنت ہے- درست نہیں ہے۔ ایسے ہی چوری کرنا کبیرہ گناہ ہے، اللہ تعالی نے چوری کرنے والے کے ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا ہے۔ اسی طرح ذہنی اذیت دینا بھی ناجائز اور حرام ہے۔

ارشاد باری تعالی ہے:

وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوا فَقَدِ احْتَمَلُوا بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُبِينًا (الأحزاب: 58)

اور جو لوگ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو تکلیف دیتے ہیں، بغیر کسی گناہ کے جو انہوں نے کمایا ہو تو یقینا انھوں نے بڑے بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اٹھایا۔

1. بیوی کو رہائش، لباس اور کھانا فراہم کرنا خاوند پر فرض ہے۔

ارشاد باری تعالی ہے:

وَعَلَى الْمَوْلُودِ لَهُ رِزْقُهُنَّ وَكِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ (البقرة: 233)

اور وہ مرد جس کا بچہ ہے، اس کے ذمے معروف طریقے کے مطابق ان (عورتوں) کا کھانا اور کپڑا ہے۔

اور فرمایا:

أَسْكِنُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ سَكَنْتُمْ مِنْ وُجْدِكُمْ (الطلاق:6)

انھیں وہاں سے رہائش دو جہاں تم رہتے ہو، اپنی طاقت کے مطابق۔

اور فرمایا:

لِيُنْفِقْ ذُو سَعَةٍ مِنْ سَعَتِهِ وَمَنْ قُدِرَ عَلَيْهِ رِزْقُهُ فَلْيُنْفِقْ مِمَّا آتَاهُ اللَّهُ لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا مَا آتَاهَا سَيَجْعَلُ اللَّهُ بَعْدَ عُسْرٍ يُسْرًا (الطلاق:7)

لازم ہے کہ وسعت والا اپنی وسعت میں سے خرچ کرے اور جس پر اس کا رزق تنگ کیا گیا ہوتو وہ اس میں سے خرچ کرے جو اللہ نے اسے دیا ہے۔ اللہ کسی شخص کو تکلیف نہیں دیتا مگر اسی کی جو اس نے اسے دیا ہے، عنقریب اللہ تعالی تنگی کے بعد آسانی پیدا کر دے گا۔

1. حق مہر عورت کا حق ہے، اگر انہوں نے آپ سے چھین لیا ہے یا بہانے سے اپنے قبضے میں کرلیا ہے تو یہ ظلم ہے، یہ آپ کا حق ہے اور آپ کو ملنا چاہیے۔ اگر خاندان کے افراد کو اس معاملے میں شامل کرنے سے کوئی حل نکل سکتا ہے تاکہ آپ کا حق مہر آپ کوواپس مل جائے تو افہام وتفہیم سے اس مسئلہ کو سلجھانا چاہیے، اگر حل کی کوئی صورت نظر نہیں آتی  تو جو آپ چوڑیاں پہن کر آئی ہیں، اگر ان کی قیمت حق مہر کے برابر ہے تو آپ شرعی طور پر ان چوڑیوں کو رکھنے کا اختیار رکھتی ہیں ، اور اگر ان چوڑیوں کی قیمت حق مہر سے  زیادہ ہے تو حق مہر کے برابر آپ رکھ سکتی ہیں، باقی انہیں واپس لوٹا دیں۔

 

2. آپ کا خاوند نشے کا عادی ہے، اس کی اصلاح کی کوشش کرنی چاہیے ، ایسے بہت سے مراکز بن چکے ہیں جو نشے کے عادی افراد کا علاج کرتے ہیں، اس معاملے میں دونوں طرف سےخاندان کے افراد کو شامل کیا جائے تاکہ اس مسئلےکا کوئی بہتر حل نکل سکے اور نکاح برقرار رہے۔

والله أعلم بالصواب.

محدث فتوی کمیٹی

1- فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی صاحب حفظہ اللہ

2- فضیلۃ الشیخ عبد الخالق صاحب حفظہ اللہ

3- فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال صاحب حفظہ اللہ

تبصرے