سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

امام کے لیے دہری جائے نماز بچھانا

  • 1837
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-23
  • مشاہدات : 73

سوال

نماز باجماعت میں امام کیلیے خصوصی اہتمام كرتے ہوئے دہری جائےنماز بچھانا کیسا ہے؟ اسی طرح صف میں کسی جگہ ایسا اہتمام کرنا کیسا ہے؟ اس سے نماز میں کیا فرق واقع ہوتا ہے؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر امام یا کسی نمازی کو صف یا قالین وغیرہ پر نماز پڑھنے میں تکلیف یا دشواری ہوتی ہو، نماز کی جگہ کو آرام دہ بنانے کے لیے وہ دہرا جائے نماز بچھانا چاہتا ہے تا کہ بیٹھنے اور سجدہ کرنے میں دشواری نہ ہو تو جائز ہے اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ وہ حائضہ ہوتیں اور نماز نہ پڑھتیں تو بھی رسول اللہ ﷺ کی سجدہ گاہ کے پاس لیٹی رہتیں۔ رسول اللہ ﷺ اپنی چھوٹی چٹائی پر نماز پڑھتے رہتے، جب سجدہ کرتے تو آپ کا کچھ کپڑا ان کے جسم سے لگ جاتا تھا۔ (صحیح البخاری، الحیض: 333)

مندرجہ بالا حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ چٹائی پر نماز پڑھنا درست ہے۔

والله أعلم بالصواب.

محدث فتوی کمیٹی

1- فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

2- فضیلۃالشیخ جاويد اقبال سيالكوٹی حفظہ اللہ

تبصرے