سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

اگر انسان کمزوری کی وجہ سے روزہ نہ رکھ سکتا ہو

  • 1836
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-23
  • مشاہدات : 94

سوال

میری امی کمزوری کی وجہ سے روزہ نہیں رکھ سکتی، اس بارے میں اسلام کیا رہنمائی کرتا ہے ؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگرآپ کی والدہ فی الحال کمزوری کی وجہ سے روزہ نہيں رکھ سکتی،  لیکن مستقبل میں ان کی کمزوری دور ہونے کا امکان ہے اور وہ روزہ بھی رکھ سکے گی تواس کے لیے روزہ چھوڑنا جائز ہے، لیکن جب تندرست ہو جائے گی تو چھوڑے ہوئے روزوں کی قضائی دے گی۔

ارشاد باری تعالی ہے:

أَيَّامًا مَعْدُودَاتٍ فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ (البقرة: 184)

گنے ہوئے چند دنوں میں، پھر تم میں سے جو بیمار ہو، یا کسی سفر پر ہو تو دوسرے دنوں سے گنتی پوری کرنا ہے۔

 

1. اگر وہ فی الحال روزہ رکھنے کی طاقت نہيں رکھتی اورنہ ہی مستقبل میں کمزوری یا بڑھاپے کی وجہ سے روزہ رکھنے کی طاقت بحال ہونے کی امید ہے تو اس پر روزے رکھنا واجب نہيں ہے، اسے ہردن کے بدلے میں ایک مسکین کو کھانا کھلانا ہوگا ۔

حضرت عطاء بن ابی رباح سے فرماتے ہیں کہ  انہوں نے سیدنا عبداللہ بن عباس  رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ یوں قراءت کرتے تھے﴿ وَعَلَى الَّذِينَ يُطَوَّقُونَهُ فَلَا يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ ﴾ ''یعنی وہ لوگ جو بمشقت روزہ رکھتے ہیں وہ (ہر روزے کے بدلے) ایک مسکین کو بطور فدیہ کھانا کھلائیں۔

سیدنا ابن عباس  رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ یہ آیت منسوخ نہیں بلکہ محکم ہے اور اس سے مراد بہت بوڑھا مرد یا انتہائی بوڑھی عورت ہے جو روزے کی طاقت نہ رکھتے ہوں انہیں چاہیے کہ وہ ہر روزے کے عوض ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں۔ (صحیح البخاری، تفسیر القرآن: 4505)

مندرجہ بالا حدیث میں بوڑھے مرد اور بوڑھی عورت کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اگر وہ روزے رکھنے کی طاقت نہ رکھتے ہوں تو ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں، ایسا مریض جس کا مرض دائمی ہو اس کے لیے بھی یہی حکم ہے۔

والله أعلم بالصواب.

محدث فتوی کمیٹی

1- فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

2- فضیلۃالشیخ جاويد اقبال سيالكوٹی حفظہ اللہ

تبصرے