سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

السلام علیکم ورحمتہ اللہ، محترم میرا سوال یہ ہے کہ کیا جب امام دونوں طرف سلام پھیر لے تو تب مقتدی کو سلام پھیرنا چاہئے یا جب وہ ایک طرف پھیرے تو مقتدی کو بھی اسی وقت ایک طرف پھیرنا چاہئے اور پھر جب امام دوسری طرف پھیرے تب مقتدی کو بھی دوسری طرف پھیرنا چا

  • 1763
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-23
  • مشاہدات : 322

سوال

السلام علیکم ورحمتہ اللہ، محترم میرا سوال یہ ہے کہ کیا جب امام دونوں طرف سلام پھیر لے تو تب مقتدی کو سلام پھیرنا چاہئے یا جب وہ ایک طرف پھیرے تو مقتدی کو بھی اسی وقت ایک طرف پھیرنا چاہئے اور پھر جب امام دوسری طرف پھیرے تب مقتدی کو بھی دوسری طرف پھیرنا چا
مقتدی کے سلام پھیرنے کا وقت السلام عليكم ورحمة الله وبركاته! جب امام دونوں طرف سلام پھیر لے تو تب مقتدی کو سلام پھیرنا چاہئے یا جب وہ ایک طرف پھیرے تو مقتدی کو بھی اسی وقت ایک طرف پھیرنا چاہئے اور پھر جب امام دوسری طرف پھیرے تب مقتدی کو بھی دوسری طرف پھیرنا چائیے؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! مقتدی پر واجب ہے کہ امام کے ہر عمل میں اس کے پیچھے پیچھے رہے۔امام سے آگے نہ بڑھے اور نہ ہی اس سے پہلے سلام پھیرے۔باقی رہا یہ مسئلہ کہ امام کے دونوں طرف سلام پھیرنے پر سلام پھیرے یا دونوں سلاموں کے پیچھے پیچھے پھیرتا جائے تو اس مسئلے میں کوئی واضح نص موجود نہیں ہے۔ہاں البتہ اہل علم سے دونوں عمل ہی ثابت ہیں۔لیکن افضل یہ ہے کہ دونوں سلاموں کے بعد سلام پھیرے۔شیخ صالح العثیمین فرماتے ہیں: "وأما إذا سلمت التسليمة الأولى بعد التسليمة الأولى ، والتسليمة الثانية بعد التسليمة الثانية فإن هذا لا بأس به ، لكن الأفضل أن لا تسلم إلا بعد التسليمتين "(الشرح الممتع: 4/267) اور اگر کوئی مقتدی امام کے پہلے سلام کے بعد پہلا سلام اور دوسرے سلام کے بعد دوسرا سلام پھیر لے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے،لیکن افضل یہ ہے کہ امام کے دونوں سلاموں کے بعد مقتدی سلام پھیرے۔ ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب فتویٰ کمیٹی محدث فتویٰ

تبصرے