سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

رخصتی سے پہلے مباشرت

  • 1710
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-19
  • مشاہدات : 275

سوال

رخصتی سے پہلے مباشرت
نکاح کے بعدرخصتی سے پہلے تعلقات قائم کرنا السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! سوال ۔ براے کرم یہ ارشاد فرما,دیں کہ اگر نکاح ہو جاے اور رخصتی نہ ہو تو کیا میاں بیوی مباشرت کر سکتے ہیں وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!! نکاح کے بعد بیوی اپنے شوہر کے لیے حلال ہو جاتی ہے۔ بعد از نکاح دونوں ایک دوسرے کے ساتھ ہر طرح کے تعلقات بحال کرسکتے ہیں، چاہے رخصتی نہ بھی ہوئی ہو۔ البتہ اس حوالے سے عرف اور معاشرتی اخلاقیات کو ملحوظ رکھنا چاہئے۔لیکن شادی سے پہلے، اگرچہ منگنی بھی ہو گئی ہو، مرد و عورت کسی قسم کے تعلقات روا نہیں رکھ سکتے اور نہ ہی ایک دوسرے سے باتیں کر سکتے ہیں۔ نکاح سے پہلے لڑکا اپنی منگیتر کے لیے غیر محرم ہی رہے گا اور غیر محرم سے خلوت و تنہائی اختیار کرنا یا میل جول بڑھانا حرام ہے۔ رسول اللہﷺ کا فرمان ہے: "ومن کان یؤمن باللہ والیوم الآخر فلا یخلون بامرأۃ لیس معها ذو محرم منها فإن ثالثهما الشیطان" (ارواء الغلیل : 1813) ’’جو شخص اللہ تعالی اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ ہرگز کسی ایسی عورت کے ساتھ تنہائی اختیار نہ کرے جس کے ساتھ کوئی محرم رشتہ دار نہ ہو، کیونکہ (ایسی صورت میں) ان دونوں کا تیسرا (ساتھی) شیطان ہوتا ہے۔‘‘ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب محدث فتوی فتوی کمیٹی

تبصرے