سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

بیرونی ممالک"امارات وغیرہ"سے پیسے بھیجنے کا کاروبار جایز ہے یا نہی؟؟؟؟

  • 1681
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-19
  • مشاہدات : 289

سوال

بیرونی ممالک"امارات وغیرہ"سے پیسے بھیجنے کا کاروبار جایز ہے یا نہی؟؟؟؟
کرنسی کی خریدو فروخت السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! بیرونی ممالک"امارات وغیرہ"سے پیسے بھیجنے کا کاروبار جایز ہے یا نہیں؟ وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!! کرنسی کے کاروبار میں کوئی حرج نہیں کیونکہ یہ نقدی کے ساتھ بیع ہے لیکن اس میں شرط یہ ہے کہ الگ ہونے سے پہلے بایع اور مشتری اپنی اپنی نقدی کو قبضہ میں لے لیں، خواہ وہ نقدی دے کر بینک کی طرف سے تصدیق شدہ چیک وصول کریں کیونکہ چیک بھی نقدی ہی کے قائم مقام ہیں اور خواہ یہ دونوں باہمی سودا کرنے والے مالک ہوں یا وکیل، اور اگر عرف اس طرح نہ ہو تو پھر یہ کاروبار جائز نہ ہو گا اور ایسا کام کرنے والا گناہ گار اور ناقص الایمان تو ضرور ہو گا لیکن وہ اس سے کافر نہیں ہو گا۔ صورت مسئولہ میں مختلف ممالک کی کرنسیوں کا کاروبار جائزہے، بشرطیکہ خریدوفروخت ہاتھ درہاتھ نقد ہو۔ ادھار معاملہ جائز نہیں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب محدث فتوی فتوی کمیٹی

تبصرے