سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

یورپ اور دیگر غیرمسلم ممالک میں تعلیم حاصل کرنے کا حکم

  • 1631
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 277

سوال

کیا غیرمسلم ممالک میں تعلیم کےلیے جانا جائز ہے؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بلاشبہ تعلیم انسان کا حقیقی زیور ہے۔ اسلام میں اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر پہلی وحی تعلیم ہی کے بارے میں نازل ہوئی۔ لہذا انسان کو علم حاصل کرنے کےلیے ہر ممکن سعی کرنا چاہیے اور ان تعليمی اداروں میں داخل ہونا چاہیے جو اسلامی اقدار کو فروغ دیتے ہوں۔ آج کل تقریباً تمام اسلامی ممالک میں دینی اور دنیاوی ہر طرح کی تعلیم کے بہترین مواقع میسر ہیں۔ غیرمسلم ممالک کا سفر کرنا کئی ایک خطرات کا باعث ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
إِنَّ الَّذِينَ تَوَفَّاهُمُ الْمَلَائِكَةُ ظَالِمِي أَنْفُسِهِمْ قَالُوا فِيمَ كُنْتُمْ قَالُوا كُنَّا مُسْتَضْعَفِينَ فِي الْأَرْضِ قَالُوا أَلَمْ تَكُنْ أَرْضُ اللَّهِ وَاسِعَةً فَتُهَاجِرُوا فِيهَا فَأُولَئِكَ مَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ وَسَاءَتْ مَصِيرًا إِلَّا الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ لَا يَسْتَطِيعُونَ حِيلَةً وَلَا يَهْتَدُونَ سَبِيلًا. (النساء: 97-98)
بےشک وہ لوگ جنہیں فرشتے اس حال میں فوت کرتے ہیں کہ وہ اپنی جانوں پر ظلم کرنے والے ہوتے ہیں، فرشتے ان سے پوچھتے ہیں کہ تم کس حال میں تھے؟ وہ جواب دیتے ہیں: ہم اس سر زمین میں انتہائی ناتواں اور کمزور تھے۔ فرشتے انہیں کہتے ہیں: کیا اللہ کی زمین وسیع نہ تھی کہ تم وہاں سے ہجرت کر جاتے؟ یہ وہ لوگ ہیں جن کا ٹھکانہ جہنم ہے اور وہ بہت بری جگہ ہے، مگر وہ نہایت کمزور مرد اور عورتیں، بچےجو نہ کسی تدبیر کی طاقت رکھتے ہیں اور نہ کوئی راستہ پاتے ہیں-
اس آیت مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ ایسی سر زمین جہاں انسان کا دین وایمان محفوظ نہ ہو وہاں رہنے کی اجازت نہیں ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی مزید وضاحت کرتے ہوئے فرمایا:
أنا بريء من كل مُسلم يقيم بين أظْهُرِ المشركين- (سنن أبي داود، الجهاد: 2645) (صحيح)
میں ہر اس مسلمان سے بیزار ہوں جو مشرکین میں رہائش رکھے ہوئے ہے-
ایک دوسری حدیث میں  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لَايَقْبَلُ اللَّهُ مِنْ مُشْرِكٍ أَشْرَكَ بَعْدَ مَا أَسْلَمَ، عَمَلًا حَتَّى يُفَارِقَ الْمُشْرِكِينَ إِلَى الْمُسْلِمِينَ- (سنن ابن ماجه، الحدود: 2536) (صحيح)
اللہ تعالیٰ اس مشرک کا کوئی عمل قبول نہیں کرتا جو اسلام لانے کے بعد مشرک ہو جائے تاآنکہ وہ اہل شرک کو چھوڑ کر اہل اسلام سے نہ آ ملے۔
اگر کوئی ایسا علم ہو جس کو سیکھنا جائز ہے، لیکن اس کی تعلیم کسی اسلامی ملک میں میسر نہیں ہے تو غیرمسلم ممالک میں اس علم كو حاصل کرنے کی غرض سے جانا کچھ شروط کے ساتھ جائز ہے:
01. انسان کے پاس اتنا علم ہو کہ وہ کافروں کے  شبہات کا جواب دے سکے، کیونکہ کافروں کے ممالک میں مسلمان طلباء کو طرح طرح کے شبہات پیش کئے جاتے ہیں تاکہ وہ دین بیزار ہو جائیں، لادینیت اختیار کرلیں یا پھر نام کے مسلمان رہ جائیں۔
02. انسان اتنا دین دار اور تقویٰ والا ہو کہ اپنی خواہشات اور جذبات کو کنٹرول کر سکے، شہوتوں سے دور رہ سکے، بصورت دیگر اس کے بھٹکنے کے قوی امکانات ہیں، کیونکہ وہاں کا معاشرہ مادر پدر آزادی والا معاشرہ ہے، جہاں ہر طرح کی بےحیائی شخصی آزادی کی آڑ میں جائز تصور کی جاتی ہے اور اسے قانونی تحفظ حاصل ہوتا ہے۔
03. وہ تعلیم کسی اسلامی ملک میں نہ دی جاتی ہو۔ اگر وہ علم کسی اسلامی ملک میں پڑھایا جاتا ہے اور آپ کا وہاں جانا ممکن ہے تو غیرمسلم ممالک میں اس علم کو حاصل کرنے کےلیے جانا جائز نہیں ہے۔
04. تعلیم حاصل کرنے بعد مسلم ممالک میں آکر مسلمانوں کو فائدہ پہنچائے، غیرمسلم ممالک کی نیشنیلٹی حاصل کرنےکی کوشش نہ کرے۔
لہذا اگر مذکورہ بالا چار شرطیں پائی جائیں تو انسان تعلیم کی غرض سے بیرون ملک جا سکتا ہے، جیسا کہ ام المؤمنین سیدہ سلمہ رضی اللہ عنہا نے سرزمین حبشہ کی طرف ہجرت کی تھی، وہ فرماتی ہیں: ہم حبشہ کی سرزمین پر اترے اور نجاشی کو بہترین پڑوسی پایا، ہم اپنے دین کے بارے میں پرامن ہوگئے، ہم نے وہاں اللہ تعالی کی عبادت کی، ہمیں وہاں نہ کوئی تکلیف دی جاتی تھی اور نہ ہی ہم وہاں کوئی ناپسند بات سنتے تھے۔ (مسند أحمد: 1740، الصحيحة: 3190)
ان شرائط کی عدم موجودگی میں غیر مسلم ملک میں تعلیم کی غرض سے نہیں جانا چاہیے کیوں کہ دین اور ایمان کو بچانا ایسی تعلیم سے زیادہ ضروری ہے جس سے انسان کے ایمان کو خطرات لاحق ہو جائیں۔  


والله أعلم بالصواب

محدث فتویٰ کمیٹی

01. فضیلۃ الشیخ ابومحمد عبدالستار حماد حفظہ اللہ
02. فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
03. فضیلۃ الشیخ عبدالخالق حفظہ اللہ

تبصرے