سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ وضو کے بعد شرمگاہ پر پانی کے چھینٹے مارنے کے بارے میں قرآن وحدیث سے صحیح موقف کی وضاحت کریں۔

  • 16
  • تاریخ اشاعت : 2024-10-30
  • مشاہدات : 550

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ وضو کے بعد شرمگاہ پر پانی کے چھینٹے مارنے کے بارے میں قرآن وحدیث سے صحیح موقف کی وضاحت کریں۔

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وضو کے بعد شرمگاہ پر چھینٹے مارنا صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ سنن ابن ماجہ کی ایک حدیث میں ہے: " رأى رسول الله صلى الله عليه وسلم توضأ ثم أخذ كفا من ماء فنضح به فرجه " ’’رسول اکرم ﷺ وضوفرماتے، پھر چلو بھر پانی لیتے جس سے شرمگاہ پر چھینٹے مارتے۔‘‘ علامہ البانی نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔ (صحیح ابن خزیمہ : 374) ایک حدیث کے الفاظ یہ ہیں: " كان إذا توضأ أخذ كفا من ماء فنضح به فرجه "صحيح الجامع: 4697

تبصرے