الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
كتاب و سنت كے شرعى دلائل سے معلوم ہوتا ہے كہ سالگرہ منانا بدعت ہے، خواہ وہ نبی کریمﷺ کی ہو یا کسی عام آدمی کی ہو،جو چیز نبی کریمﷺ کے لئے منانا جائز نہیں ہے وہ کسی دوسرے کے لئے کیسے جائز ہو سکتی ہے۔ یہ دين ميں نيا كام ايجاد كر ليا گيا ہے شريعت اسلاميہ ميں اس كى كوئى دليل نہيں، اور نہ ہى اس طرح كى دعوت قبول كرنى جائز ہے، كيونكہ اس ميں شريک ہونا اور دعوت قبول كرنا بدعت كى تائيد اور اسے ابھارنے كا باعث ہوگا. اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے: ’’كيا ان لوگوں نے ( اللہ كے ) ايسے شريک مقرر كر ركھے ہيں جنہوں نے ايسے احكام دين مقرر كر ديئے ہيں جو اللہ كے فرمائے ہوئے نہيں ہيں ‘‘الشورى ( 21 ) اور صحيح حديث ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے: " جس كسى نے بھى كوئى ايسا عمل كيا جس پر ہمارا حكم نہيں ہے تو وہ مردود ہے " اسے امام مسلم نے صحيح مسلم ميں روايت كيا ہے. هذا ما عندي والله اعلم بالصواب
فتویٰ کمیٹی
محدث فتویٰ