سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

khatne

  • 1529
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-21
  • مشاہدات : 213

سوال

khatne
ختنے کا حکم السلام عليكم ورحمة الله وبركاته اگر کسی کلمہ پڑھنے والے شخص کا ختنہ نہ ہوا ہو تو کیا وہ مسلمان نہیں ہے؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! ختنے کے حکم کے بارے میں اختلاف ہے۔ صحیح ترین قول یہ ہے کہ ختنہ مردوں کے حق میں واجب اور عورتوں کے حق میں سنت ہے اور دونوں میں فرق کی وجہ یہ ہے کہ مردوں کے حق میں ختنہ میں ایک ایسی مصلحت ہے جس کا نماز کی شرطوں میں سے ایک شرط، یعنی طہارت سے تعلق ہے کیونکہ قلفہ باقی رہنے کی صورت میں حشفہ کے سوراخ سے نکلنے والا پیشاب قلفہ میں باقی رہ جاتا ہے اور وہ جلن یا سوزش کا سبب بن جاتا ہے یا بے ختنہ انسان جب بھی حرکت کرتا ہے تو اس سے پیشاب خارج ہو کر نجاست کا سبب بنتا رہتا ہے۔ عورت کے ختنہ کا زیادہ سے زیادہ فائدہ یہ ہے کہ ختنہ عورت کی شہوت کم کر دیتا ہے۔ لہذا عورت کے لئے یہ طلب کمال ہے اور ایسی چیز نہیں جس کے نہ کرنے سے نقصان ہو۔ علماء نے وجوب ختنہ کے لیے یہ شرط عائد کی ہے کہ اس سے ہلاکت یا بیماری کا اندیشہ نہ ہو اگر اس طرح کا کوئی اندیشہ ہو تو پھر ختنہ واجب نہیں ہے کیونکہ واجبات عجز، یا خوف ہلاکت یا نقصان کی صورت میں واجب نہیں رہتے۔ مردوں کے حق میں وجوب ختنہ کے دلائل حسب ذیل ہیں: ٭ متعدد احادیث میں یہ آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام لانے والوں کو ختنہ کا حکم دیا،مسند الامام احمد: ۳/ ۴۱۵۔ اور اصول یہ ہے کہ امر وجوب کے لیے ہوتا ہے۔ ٭ ختنہ مسلمانوں اور عیسائیوں کے مابین امتیازی بات ہے حتیٰ کہ مسلمان معرکوں میں اپنے شہداء کو ختنوں ہی سے پہچانتے تھے اور سمجھتے تھے کہ ختنہ ہی ایک امتیازی علامت ہے اور جب یہ امتیازی علامت ہے تو کافر اور مسلمان میں امتیاز کے وجوب کے پیش نظرختنہ واجب ہے۔ اسی لیے کفار کے ساتھ مشابہت کو حرام قرار دے دیا گیا ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: «مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ»سنن ابی داود، اللباس، باب فی لبس الشهرة، ح:۴۰۳۱۔ ’’جو کسی قوم کے ساتھ مشابہت اختیار کرے، وہ انہی میں سے ہے۔‘‘ مذکورہ بالا روایات سے ثابت ہوتا ہے کہ ختنہ کروانا ہر مسلمان کے لئے واجب ہے۔لیکن اس کے نہ ہونے سے آدمی دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہوتا ہے،ہاں البتہ واجب کی ادائیگی نہ کرنے کی وجہ سے گناہ گار ضرور ہوتا ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتوی کمیٹی محدث فتوی

تبصرے