سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

فوتگی پر لواحیقین کا اکھٹے ہونا

  • 1526
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-19
  • مشاہدات : 220

سوال

فوتگی پر لواحیقین کا اکھٹے ہونا
تعزیت کرنے کا مروجہ طریقہ السلام عليكم ورحمة الله وبركاته کیا فوتگی کے بعدفوت شدہ شخص کے لواحقین کا ایک دن یا دو دن بیٹھنا تا کہ لوگ ان سے تعزیت کر سکیں ،بدعت ہے؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! تعزیت کرنا تو جائز ہے، کیونکہ اس میں مصیبت پر صبر کے بارے میں تعاون ہے لیکن تعزیت کے لیے ہمارے ہاں مروجہ طریقے سے بیٹھنا اور اسے ایک عادت کا روپ دے دینا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے طرز عمل سے ثابت نہیں ہے ۔لوگوں نے تعزیت کو جو یہ شکل و صورت دے دی ہے اور اس کے لیے بے پناہ مال و دولت کو خرچ کرنا شروع کر دیا ہے حالانکہ ترکہ تو یتیموں کا مال ہے اور اسے خرچ کرنا ان کی مصلحتوں کے خلاف ہے اور پھر تعجب یہ ہے کہ جو لوگ ان محفلوں میں شریک نہ ہوں انہیں یہ اس طرح ملامت کرتے ہیں گویا انہوں نے کوئی شرعی فریضہ ترک کر دیا ہو۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: "تعزیت کیلئے بیٹھنے کے بارے میں امام شافعی اور مصنف [یعنی امام شیرازی] و دیگر [شافعی]فقہائے کرام نے واضح لفظوں میں کراہت کا حکم لگایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ: انہیں [یعنی: اہل میت کو]چاہئے کہ اپنے کام کاج میں مصروف رہیں، جو انہیں مل جائے وہ ان کے ساتھ تعزیت کر لے، اس تعزیت کیلئے بیٹھنے کے حکم میں مرد و خواتین کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔"( المجموع شرح المهذب" (5/306) ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتوی کمیٹی محدث فتوی

تبصرے