سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

قرض اتارنے کا حکم

  • 1525
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-19
  • مشاہدات : 227

سوال

قرض اتارنے کا حکم
قرض کی ادائیگی کا حکم السلام عليكم ورحمة الله وبركاته عرض یہ ہے کہ میں نے ایک بے روزگار شخص کو بغیر سود کے ادهار دیا. ادهار اتارنے کیلئے ماہانہ قسط طے کی گئی. وہ شخص کچه عرصے تک تو باقائدگی سے قسط ادا کرتا رہا . مگر اب وہ بقایا رقم کی اقساط ادا نہیں کر رہا۔وہ شخص اب برسر روزگار ہے لیکن جان بوجھ کر قرض ادا نہیں کر رہا، کیا اس معاملے میں کوئی قرآنی حکم یا حدیث ہے تو رہنمائی فرمائیں تا کے میں اس شخص کو شرعی طریقے سے قرض کی ادائیگی پر راغب کر سکو.؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! یہ تو انتہائی غیر ذمہ داری کی بات ہے کہ آپ نے اس پر احسان کیا اور اب وہ اس احسان کے بدلے میں آپ کو سزا دے رہا ہے۔اسے اللہ سے ڈرنا چاہئیے اور حقوق العباد کا خیا ل رکھنا چاہئے۔قرض کا معاملہ حقوق العباد سے تعلق رکھتا ہے ،اور حقوق العباد اسوقت تک اللہ تعالی معاف نہیں فرمائیں گے جب تک وہ بندہ خود معاف نہیں کر دیتا ہے۔قیامت کے دن ایسے شخص سے نیکیاں لے کر قرض خواہ کو دے دی جائیں گی۔نبی کریم ﷺ اس آدمی کا نماز جنازہ نہیں پڑھایا کرتے تھے ،جس پر قرض ہوتا تھا ۔یہاں تک کہ اسے ادا کر دیا جاتا۔سیدنا سلمہ بن اکوع فرماتے ہیں: قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ أُتِيَ بِجَنَازَةٍ، فَقَالُوا: صَلِّ عَلَيْهَا، فَقَالَ: «هَلْ عَلَيْهِ دَيْنٌ؟» ، قَالُوا: لاَ، قَالَ: «فَهَلْ تَرَكَ شَيْئًا؟» ، قَالُوا: لاَ، فَصَلَّى عَلَيْهِ، ثُمَّ أُتِيَ بِجَنَازَةٍ أُخْرَى، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، صَلِّ عَلَيْهَا، قَالَ: «هَلْ عَلَيْهِ دَيْنٌ؟» قِيلَ: نَعَمْ، قَالَ: «فَهَلْ تَرَكَ شَيْئًا؟» ، قَالُوا: ثَلاَثَةَ دَنَانِيرَ، فَصَلَّى عَلَيْهَا، ثُمَّ أُتِيَ بِالثَّالِثَةِ، فَقَالُوا: صَلِّ عَلَيْهَا، قَالَ: «هَلْ تَرَكَ شَيْئًا؟» ، قَالُوا: لاَ، قَالَ: «فَهَلْ عَلَيْهِ [ص:95] دَيْنٌ؟» ، قَالُوا: ثَلاَثَةُ دَنَانِيرَ، قَالَ: «صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ» ، قَالَ أَبُو قَتَادَةَ صَلِّ عَلَيْهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَعَلَيَّ دَيْنُهُ، فَصَلَّى عَلَيْهِ(بخاری: 2289) ’’یعنی ایک میت پر آپ ﷺ کو نماز جنازہ پڑھانے کی درخواست کی گئی آپ ﷺ نے دریافت فرمایا اس نے کچھ مال چھوڑا ہے لوگوں نے نفی میں جواب دیا، پھر فرمایا اس پر کوئی قرضہ ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ تین دینار کا مقروض تھا، آپ ﷺ نے فرمایا: تم (خود ہی) اس کی نماز جنازہ پڑھ لو، اس پر ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا یا رسول اللہ ﷺ آپ نماز جنازہ پڑھائیں میں قرض ادا کر دوں گا، پھر آپ ﷺ نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی۔‘‘ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ قرض کی ادائیگی کس قدر اہم اور ضروری ہے کہ نبی کریم ﷺ ایسے شخص کا جنازہ پڑھانے سے رک جاتے تھے۔مزید تفصیل کے لئے دیکھیں فتوی نمبر(4311) http://www.urdufatwa.com/index.php?/Knowledgebase/Article/View/4311/156/ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتوی کمیٹی محدث فتوی

تبصرے