سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

ہبہ وتحفہ

  • 1511
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-19
  • مشاہدات : 349

سوال

ہبہ وتحفہ
ساری اولاد کو چھوڑ کر صرف ایک کو ہبہ کرنا السلام عليكم ورحمة الله وبركاته ایک شخص باپ کویہ کہہ کر کہ "ایک بیٹے کے نام کُل جائیداد کرناجائز ہے " ٣ٹرک ١٠ویلر اپنے نام کرواچکا ہے۔اب اس کے دیگربیٹوں میں تنازع جاری ہے۔اسکی بابت شریعت کاحکم بتائیں کہ کیا باپ ایک بیٹے کوسب دےسکتاہے یاکہ نہیں؟کیاکسی ایک کومحروم بھی رکھ سکتاہے ،جوکہ باپ کے بقول نافرمان ہو۔جبکہ ایسانہیں سبھی بیٹے مسلمان ہیں؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! کسی بھی شخص کے لئے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ اپنی اولاد میں سے صرف ایک کو اپنی ساری جائیداد دے دے اور باقی کونافرمان کہہ کر محروم کر دے۔ بلکہ ہر آدمی پر یہ فرض ہے کہ وہ ہبہ کرتے ہوئے اپنی ساری اولاد میں انصاف کرتے ہوئے سب کو برابر برابر حصہ دے ،ورنہ قیامت کے دن وہ اللہ کے ہاں مجرم وقصور وار ہوگا۔ سیدنا نعمان بشیر رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ : میرے والد نے مجھ پراپنا کچھ مال صدقہ کیا تومیری والدہ عمرہ بنت رواحۃ کہنے لگی کہ میں اس پراس وقت تک راضي نہیں ہو‎ؤنگی جب تک آپ اس پرنبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کوگواہ نہ بنادیں ، تومیرے والد نبی مکرم صلی اللہ علیہ کے پاس گئے تا کہ انہیں میرے صدقہ پرگواہ بنا سکیں ، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا : کیا تونے اپنے ساری اولاد کے ساتھ ایسے ہی کیا ہے ؟ توانہوں نے جواب نفی میں دیا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے : اللہ تعالی سے ڈرو اوراپنی اولاد کے بابین عدل وانصاف سے کام لو ، میرے والد نے واپس آکر وہ صدقہ واپس لے لیا ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 2587 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1623 )۔ اورمسلم کی روایت میں یہ الفاظ ہیں : نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے بشیر کیا آپ کے اس کے علاوہ اوربھی بچے ہیں ؟ توانہوں نے جواب دیا جی ہاں ، نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے : کیا آپ نے ان سب کوبھی اسی طرح مال ھبہ کیا ہے ؟ وہ کہنے لگے : نہیں ، نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : پھرمجھے گواہ نہ بناؤ کیونکہ میں ظلم وجور پر گواہ نہيں بنتا ۔ صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1623 ) ۔ اس حدیث مبارکہ سے ثابت ہوتا ہے کہ ہبہ دیتے وقت ساری اولاد میں انصاف کرنا فرض اور واجب ہے۔اور باقی اولاد کو چھوڑ کر صرف ایک کو دینا ناجائز اور ظلم ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتوی کمیٹی محدث فتوی

تبصرے