سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

ٍصلاۃ جمعۃ

  • 1498
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 197

سوال

ٍصلاۃ جمعۃ
دیہات میں نماز جمعہ السلام عليكم ورحمة الله وبركاته جمعہ کی نماز کے بارے میں علماء سے یہ سنا ہے کہ جمعہ کی نماز شہر میں ہوگی۔آج کل چھوٹے چھوٹے دیہاتوں میں بھی جمعہ ہوتا ہے۔اور اگر دیہاتوں میں جمعہ ہوجاتا ہے تو پھر اکیلا یا کسی اور مسجد میں جماعت کے ساتھ ظہر پڑھنا کیسا ہے؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! نماز جمعہ شہر اور دیہات ہر جگہ قائم ہوسکتی ہے۔ممانعت کی کوئی قطعی دلیل موجود نہیں ہے۔ قرآن اور حدیث کے عمومات سے دیہات اور شہر سب مساوی ہیں۔ جمعہ کی نماز کے لیے جماعت کا ہونا ضروری ہے اور جماعت صرف دو آدمیوں سے بھی حاصل ہو جاتی ہے۔کیونکہ نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے: الاثنان فما فوقھما جماعة(مستدرک حاکم :8027) دو اور اس سے زائد افراد جماعت ہیں۔ اس لیے ہر گاؤں والوں پر جمعہ کی نماز بلاشبہ فرض ہے۔جمعہ کی نماز کے لیے کسی معین تعداد چالیس یا پندرہ کا ضروری ہونا کسی معتبر حدیث سے ثابت نہیں ہے۔ اور جمعہ کے بعد احتیاطی طور پر نماز ظہر پڑھنا بدعت اور ضلالت ہے۔ اس کا کوئی ثبوت قرآن و حدیث اورعمل صحابہ سے موجود نہیں ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتوی کمیٹی محدث فتوی

تبصرے