سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

قبضہ والی جگہ

  • 1492
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-19
  • مشاہدات : 225

سوال

قبضہ والی جگہ
غصب شدہ زمین پر نماز کا حکم السلام عليكم ورحمة الله وبركاته کیا غصب شدہ زمین پر نماز ہو جائے گی یا نہیں ہوگی۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! اس مسئلہ میں اہل علم کا اختلاف ہے ۔ حنابلہ کی اس کے بارے میں دو روایتیں ہیں ،ایک جواز کی اور دوسری عدمِ جواز کی۔اسی طرح امام ابوحنیفہ ؒ،مالک ؒاور شافعیؒ بھی ایک قول کے مطابق جواز کے قائل ہیں۔ صاحب ِالمہذب فرماتے ہیں، ''غصب شدہ زمین میں نماز ناجائز ہے ،کیونکہ یہاں اگرسکونت حرام ہے تو اس مقام پر نماز پڑھنا بطریق اولیٰ ناجائز ہوگا۔اگر کوئی یہاں نماز پڑھ لے تو نماز درست ہوگی، کیونکہ منع کا تعلق نماز سے مخصوص نہیں جواس کی صحت سے مانع ہو۔'' امام نوویؒ رقم طراز ہیں : ''غصب شدہ زمین میں نماز بالاجماع حرام ہے اور ہمارے نزدیک اور جمہور فقہا اور اصحابِ اُصول کے ہاں نماز پڑھ لی جائے تو درست ہوجائے گی۔'' میرا رجحان بھی اِسی قول کی طرف ہے کیونکہ نہی کا تعلق نفس نماز سے نہیں جو صحت ِنماز سے مانع ہو۔ تفصیل کیلئے ملاحظہ ہو: المجموع شرح المہذب۳؍۱۶۵ اور المغنی:۲؍۴۷۶،۴۷۷ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتوی کمیٹی محدث فتوی

تبصرے