سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

اسلامی عقائد سے با خبر ہونا

  • 1440
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-19
  • مشاہدات : 212

سوال

اسلامی عقائد سے با خبر ہونا
علم غیب صرف اللہ کے پاس ہے۔ السلام عليكم ورحمة الله وبركاته بعض حضرات کا دعوی ہوتا ہے کہ ان کو کسی بھی انسان کے تمام کاموں کے بارے میں پتا چل جاتا ہے۔کیا دنیا میں کوئی ایسا علم ہے جو کسی انجان کی ماضی میں کئے ہوئے کاموں کا پتا دے دے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! دنیا میں ایسا کوئی علم نہیں ہے ،جس کے ذریعے غیب کی خبریں معلوم ہو سکیں۔اور جو لوگ یہ دعوی کرتے ہیں وہ جھوٹے ،دھوکے باز اور ایمان کے لٹیرے ہیں۔ایسے لوگوں سے انسان کو دور ہی رہنا چاہئے ورنہ وہ آپ کے ایمان کا بیڑہ غرق کر دیں گے۔ارشاد باری تعالی ہے۔ وَعِندَهُ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا هُوَ ۚ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ ۚ وَمَا تَسْقُطُ مِن وَرَقَةٍ إِلَّا يَعْلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍ فِي ظُلُمَاتِ الْأَرْضِ وَلَا رَطْبٍ وَلَا يَابِسٍ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُّبِين(الانعام:59) اور اسی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں جنہیں اس کےسوا کوئی نہیں جانتا جو کچھ جنگل اور دریا میں ہے وہ سب جانتا ہے اور کوئی پا نہیں گرتا مگر وہ اسے بھی جانتاہے اور کوئی دانہ زمین کے تاریک حصوں میں نہیں پڑتا اور نہ کوئی تر اور خشک چیز ہے مگر یہ سب کچھ کتاب روشن میں ہیں۔ دوسری جگہ فرمایا: عَالِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلَىٰ غَيْبِهِ أَحَدًا(الجن :26) وہ غیب جاننے والا {عالم الغیب} ہے اپنے غائب کی باتوں پر کسی کو واقف نہیں کرتا۔ تیسری جگہ فرمایا: قُل لَّا يَعْلَمُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللَّهُ ۚ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ(النمل:65) کہہ دو {اے نبی} الله کے سوا آسمانوں اور زمین میں کوئی بھی غیب کی بات نہیں جانتا اور انہیں اس کی بھی کچھ خبر نہیں کہ کب {قبروں سے } اٹھائے جائیں گے۔ مذکورہ بالا آیات قرآنیہ سے ثابت ہوتا ہے کہ علم غیب اللہ کے سوا کسی کو بھی حاصل نہیں ہے۔لہذا جو لوگ یہ دعوے کرتے ہیں وہ جھوٹے ہیں۔ ایسے لوگوں کے پاس جانے سے انسان کی نماز قبول نہیں ہوتی ہے۔نبی کریم نے فرمایا: " مَنْ أتى عَرَّافًا فَسَأَلهُ عَنْ شَئٍ لم تقْبَل لَهُ صَلاةُ أربعينَ ليلةً "(مسلم: 7 / 37) جو شخص عراف(کاہن) کے پاس آیا اور اس سے کسی شی کا سوال کیا ،چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں ہوگی۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتوی کمیٹی محدث فتوی

تبصرے