سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

ایک دوست کا لےپالک بیٹے کا مسئلہ ہے کہ حقیقی والد کا پتانہیں تو ولدیت میں اپنانام لکھواسکتاہے۔۔؟؟

  • 1434
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-19
  • مشاہدات : 204

سوال

ایک دوست کا لےپالک بیٹے کا مسئلہ ہے کہ حقیقی والد کا پتانہیں تو ولدیت میں اپنانام لکھواسکتاہے۔۔؟؟
لے پالک کے باپ کی جگہ اپنا نام لکھنے کا حکم السلام عليكم ورحمة الله وبركاته ایک دوست کے لےپالک بیٹے کا مسئلہ ہے کہ حقیقی والد کا پتہ نہیں تو ولدیت میں اپنانام لکھواسکتاہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! لےپالک یا منہ بولا بیٹاحقیقی اولادکی طرح نہیں ہوسکتا ہے۔اس سے پردہ بھی کیا جائے گا اور وہ وراثت کا بھی حقدار نہیں ہوگا۔جب وہ اس کا حقیقی بیٹا ہے ہی نہیں ہے تو پھر اس کے باپ کی جگہ پر اپنا نام کیسے لکھوا سکتا ہے۔تاریخ اسلام میں اسی قسم کا ایک واقعہ گزر چکا ہے کہ زیاد بن ابیہ جو ابو سفیان کا ولد الزنا تھا ،اسے تاریخ اسلامی میں زیاد بن ابیہ یعنی زیاد اپنے باپ کا بیٹا کہہ کر پکارا جاتا ہے۔اس لئے بہتر یہ ہے کہ وہ اس کے ولدیت کی جگہ اپنا نام لکھنے کی بجائے بن ابیہ لکھوا دے۔ورنہ اپنا نام لکھوانے سے ایک تو نسبت غلط ہوجائے گی اور دوسرا رواثت کے متعدد مسائل پیدا ہوں گے۔تفصیل کے لئے دیکھیں فتوی نمبر (11136) http://www.urdufatwa.com/index.php?/Knowledgebase/Article/View/11136/213/ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتوی کمیٹی محدث فتوی

تبصرے