امین اوکاڑوی نے حدیث کو ردّ کرکے اپنا مؤقف ثابت کرنےکے لئے سنت بمعنی نبیؐ کا طریقہ کی آڑ لی کہ اس مسئلہ میں سنت کیوں نہیں ہے تب حدیث و سنت کا فرق کیا اور حدیث معاذسےسنت ثابت کرنا چاہی جبکہ ان تمام باتوں میں اوکاڑوی کا یہ قانون سرےسے حدیث نہیں کہ حدیث و سنت میں فرق ہے بلکہ احکام و مسائل میں حدیث و سنت دونوں اتھارٹی رکھتی ہیں۔ باقی رہا حدیث معاذ کا مسئلہ تو اس کی سند میں کلام ضرور ہے اور یہ مسئلہ دوسری حدیثوں سے ثابت ہے یعنی قیاس اور اجتہاد کا۔ اوکاڑوی صاحب ترتیب کہ پہلے قرآن پھر حدیث یہ بھی درست نہیں بلکہ اکٹھے دونوں کو دیکھنا اسلاف کا رویہ رہا ہے۔