سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

تلاوت قرآن کو بھونکنے سے ترجیح دینا

  • 1409
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-19
  • مشاہدات : 187

سوال

تلاوت قرآن کو بھونکنے سے ترجیح دینا
تلاوت قرآن کو بھونکنے سے تشبیہ دینا السلام عليكم ورحمة الله وبركاته قرآن مجید پڑھنے والے کو "زور سے پڑھ" کہنے کی بجائے کہنا کہ "زور سے بھونک" ایسے شخص کے متعلق کیا احکام ہیں۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! بظاہر یہی محسوس ہوتا ہے کہ یہ الفاظ پڑھنے والے طالب علم وغیرہ پر بولے گئے ہیں کہ وہ زور سے پڑھے، لیکن ان الفاظ کی بجائے کوئی مہذب الفاظ بھی بولے جا سکتے تھے۔اسلام نے ہمیں اچھے اخلاق اپنانے کی ترغیب دی ہے۔ایسا کہنے والے شخص کو اللہ تعالی سے توبہ کرنی چاہیئے اوراپنے اس گناہ کی معافی مانگنی چاہیئے ،کیونکہ یہ الفاظ قرآن مجید کی توہین اور استخفاف پر مبنی ہیں۔اور ایسے الفاظ سے انسان کے دائرہ اسلام سے خارج ہونے کا اندیشہ ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتوی کمیٹی محدث فتوی

تبصرے