جان بوجھ کر نماز ترکرنے والا جمہور علماء کے نزدیک کافر ہوجاتا ہے اور راجح مؤقف کے مطابق عرصہ نمازوں کو ترک کرنے والا چونکہ کفر کا مرتکب ہوا ہے لہٰذا اب اگر وہ توبہ کرکے دوبارہ نمازیں شروع کردیتا ہے تو پچھلی نمازیں ادانہیں کرے گا بلکہ گذشتہ نمازوں کو ترک کرنےکی توبہ کرے گا اور توبہ کی وجہ سے اس کی گزشتہ نمازوں کاگناہ معاف ہوجاتا ہے اس بارے علماےاسلام ان پر محمول کرتے ہیں کہ جیسے ہی وہ اسلام لایا پچھلی غلطیاں معاف ہوجاتی ہیں۔لہٰذا عرصہ دراز تک چھوڑی گئی نمازیں توبہ کی وجہ سے قابل اعادہ نہیں۔ہاں اگرایک دو دن کی نمازیں رہ گئی ہوں تو وہ لوٹائی جاسکتی ہیں جیسے جنگ خندق میں آپؐ کی ایک سے زائد نمازیں رہ گئ تھیں او ربعد میں آپ نے اکٹھی پڑھیں۔