سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

عید میلاد النبی منانے کا حکم

  • 1291
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-21
  • مشاہدات : 226

سوال

كيا عيد ميلاد النبی منانا جائز ہے؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عید میلاد النبی منانا بدعت ہے، اور بدعت کہتے ہیں دین میں کسی نئی عبادت کا اضافہ کر لینا، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے نہ کی ہو، اسی وجہ سے عید میلاد النبی منانا بھی بدعت ہوا، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں 23 مرتبہ یہ دن آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی یہ دن نہیں منایا، اگر یہ دن منانا اچھا عمل یا باعث ثواب ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ضرور اس دن کو مناتے۔
اسی طرح صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا زمانہ جو اس امت کے بہترین لوگ ہیں اور  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہم سے زیادہ محبت کرنے  والے تھے، ان میں سے کسی نے بھی یہ دن نہیں منایا، اسی طرح تابعین اور تبع تابعین کے زمانے تک کسی نے بھی عید میلاد النبی نہیں منائی۔ 
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین، تابعین اور تبع تابعین کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود فرمایا ہے:
خَيْرُكُمْ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ۔ (صحيح البخاري، الشهادات: 2651، صحيح مسلم، فضائل الصحابة رضي الله عنهم: 2533)
تم میں سب سے بہتر میرے زمانہ کے لوگ (صحابہ کرام) ہیں، پھر وہ لوگ  جو ان کے بعد آئیں گے (تابعین)، پھر وہ لوگ جو اس کے بھی بعد آئیں گے (تبع تابعین)۔
اگر عید میلاد النبی منانا باعث ثواب یا اچھا عمل ہوتا تو یہ امت کے افضل ترین لوگ ضرور اسے مناتے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے کئی صدیوں بعد فاطمی شیعوں نے عید میلاد النبی منانا شروع کی۔ جو کام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں دین اور عبادت نہیں تھا، کیا وہ فاطمی شیعوں کے منانے سے دین بن جائے گا؟ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ۔ (المائدة:3)
آج میں نے تمھارے لیے تمھارا دین کامل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمھارے لیے اسلام کو دین کی حیثیت سے پسند کر لیا۔
اس لیے جو چیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں دین تھی، وہی دین اور اسلام  ہے، اس میں اضافہ کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی کمی کی جا سکتی ہے۔

والله أعلم بالصواب

محدث فتویٰ کمیٹی

01. فضیلۃ الشیخ ابومحمد عبدالستار حماد حفظہ اللہ
02. فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
03. فضیلۃ الشیخ عبدالحلیم بلال حفظہ اللہ
04. فضیلۃ الشیخ عبدالخالق حفظہ اللہ
05. فضیلۃ الشیخ محمد اسحاق زاہد حفظہ اللہ

تبصرے