سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

کلمہ گو پر کُفر کا فتویٰ لگانا کیسا عمل ہے

  • 1274
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-20
  • مشاہدات : 288

سوال

کلمہ گو پر کُفر کا فتویٰ لگانا کیسا عمل ہے
کلمہ گو مسلمان کو کافر کہنا السلام عليكم ورحمة الله وبركاته کیا کسی کلمہ گو مسلمان کو کافر کہنا درست ہے یا غلط ہے۔قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب ارسال فرمائیں۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! کسی بھی مسلمان کے لئے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ کسی مسلمان کی تکفیر کرے۔اگرچہ وہ مسلمان گناہ گار اور فاسق وفاجر ہی کیوں نہ ہو۔ نبی کریم نے فرمایا: "إذا قال الرجل لأخيه يا كافر فقد باء بها أحدهما"(بخاری: 6103) جب کوئی آدمی اپنے بھائی کو اے کافر کہتا ہے تو ان دونوں میں سے کوئی ایک ضرور کافر ہو جاتا ہے۔ دوسری جگہ فرمایا: "تكفير المسلم كقتله" مسلمان کی تکفیر اس کو قتل کرنے کی مانند ہے۔ تیسری جگہ فرمایا: "إن قال الرجل لأخيه كافر فإن كان كما قال وإلا رجعت عليه" اگر کوئی آدمی اپنے بھائی کو کافر کہے ،اور وہ کافر ہی ہو تو ٹھیک ہے ورنہ وہ کفر اس کہنے والے پر لوٹ آئے گا۔ مذکورہ بالا روایات سے ثابت ہوتا ہے کہ کسی کلمہ گو مسلمان کو بغیر دلیل کے کافر کہنا حرام ہے۔ہاں البتہ اگر کوئی مسلمان کلمہ پڑھنے کے باوجودشرک جیسے کسی ایسے جرم کا ارتکاب کرتا ہے جو باعث کفر ہو تو پھر شرائط ونواقض کا خیال رکھتے ہوئے اسے کافر کہا جا سکتا ہے،لیکن یہ کام صرف اور صرف اہل علم کا ہے۔عامۃ الناس میں سے ہر آدمی اس کو اپنے ہاتھ میں نہیں لے سکتا ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتوی کمیٹی محدث فتوی

تبصرے