جماع میں جو چیز جائز نہیں وہ یہ ہے کہ آپ دبر (جائے پاخانہ)میں اور حالت حیض میں یا غیر فطری طریقے سے اپنی بیوی سے جماع نہ کریں۔اس کے علاوہ وہ سب جائز ہےجس کی شریعت نے اجازت دی ہے۔آپ کسی بھی طرح سے اور بلا تعیین کسی بھی وقت استمتاع کر سکتے ہیں۔باقی رہی یہ بات کہ مہینے میں کتنی بار کیا جائے تو یہ آپ کی طبی صلاحیت اور جنسی طاقت پر منحصر ہے ، شریعت نے اس کی کوئی حد نہیں بیان کی۔البتہ اس میں ہر ایک کو اپنی طاقت کے ضیاع کا خیال رکھنا چاہیے اور دوسرے نمبر پر اپنی بیوی کی تشنگی یا تنگی کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ شوہر کی عدم دلچسپی یا کثرت جماع سے تنگی اور اذیت کا شکار رہتی ہو۔
اس لیے یہ چیز میاں بیوی کے باہم پیار و محبت بھرے بے تکلف خوبصورت رشتے پر منحصر ہے کہ ان میں سے فطرت کے مطابق کس کی کتنی ضرورت ہے؟ وگرنہ تو یہ عمل بھی بعض دفعہ بعض حیوانی صفت شریر انسانوں کے لیے فتنہ اور آزمائش بن جاتا ہے۔ پھر ان کو حلال و حرام کی کوئی پرواہ اور تمیز نہیں رہتی۔