اسلام میں تصویر حرام ہے۔
آپؐ نے فرمایا: قیامت کے دن سب سے سخت عذاب مصوروں کو ہوگا او رانہیں کہا جائے گا جو تم نے بنایا اس کو زندہ کرو( صحیح بخاری:5957)
بت اور تصویر دونوں کا حکم ایک ہی ہے۔
اس بات میں کسی قسم کی تخصیص نہیں ہے کہ وہ شرک کے لیے تصویر ہویا شوقیہ بنوائی گئی ہو۔ ہاں بچوں کے بارے میں یہ رخصت دی گئی ہے کہ وہ ایسے کھلونے یا تصاویر سے کھیل سکتے ہیں جن کی شبہات جاندار کی ہو۔
حضرت عائشہؓ کی ایک روایت میں ہےکہ آپ کے پاس گڑیاں تھیں او رجب آنحضرتﷺ گھر تشریف لاتے تو ان سے کپڑے کے ساتھ پردہ کرلیتے تاکہ وہ کھیلتی رہیں۔ (صحیح بخاری:6130)
اسی طرح صحابہ کے بارے میں آتا ہے کہ وہ اپنےبچوں کو روزہ رکھواتے او ر روزہ نبھانے کے لیے روئی کی گڑیاں دیتے تاکہ وہ بہل جائیں اور روزے کا وقت پورا کرلیں( صحیح مسلم :1138)
لہٰذا بچوں کے کھیلنے کے لئے تصاویر یا جاندار کے مشابہت پر کھلونے بنائے جاسکتے ہیں۔