سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

مسءلہ علم غيب

  • 1200
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-23
  • مشاہدات : 303

سوال

مسءلہ علم غيب
کیا نبی کریم علم غیب جانتے تھے السلام عليكم ورحمة الله وبركاته کیا فرماتے ہیں علماء دین کیا ہم اس طرح کہ سکتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا علم غیب جزوی ہے اور اللہ تعالی کا علم غیب کلی ہے. اگر نہیں کہ سکتے تو کیوں ۔ ؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 1۔ یہ کہنا جائز نہیں ہے ،کیونکہ علم غیب صرف اور صرف اللہ تعالی کے پاس ہے اس نے اس میں میں سے کسی کو کچھ بھی نہیں دیا ہے،نہ جزوی طور پر کچھ دیا ہے اور نہ کلی طور کچھ دیا ہے۔اس کی دلیل قرآن مجید کی یہ آیات مبارکہ ہیں۔ ارشاد باری تعالی ہے۔ قُل لَّا يَعۡلَمُ مَن فِى ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَٱلۡأَرۡضِ ٱلۡغَيۡبَ إِلَّا ٱللَّهُ‌ۚ وَمَا يَشۡعُرُونَ أَيَّانَ يُبۡعَثُونَ اے نبی ! ان سے کہو نہیں جانتا جو بھی ہے آسمانوں میں اور زمین میں ،غیب کو سوائے اﷲکے اور نہیں جانتے وہ تو یہ بھی کہ کب دوبارہ اٹھائے جائیں گے۔ (النمل:٦٥) وَعِندَهُ ۥ مَفَاتِحُ ٱلۡغَيۡبِ لَا يَعۡلَمُهَآ إِلَّا هُوَ‌ۚ وَيَعۡلَمُ مَا فِى ٱلۡبَرِّ وَٱلۡبَحۡرِ‌ۚ وَمَا تَسۡقُطُ مِن وَرَقَةٍ إِلَّا يَعۡلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍ۬ فِى ظُلُمَـٰتِ ٱلۡأَرۡضِ وَلَا رَطۡبٍ۬ وَلَا يَابِسٍ إِلَّا فِى كِتَـٰبٍ۬ مُّبِينٍ۬ اور اسی کے پاس ہیں کنجیاں غیب کی نہیں جانتا انہیں کوئی سوائے اس کے اور وہ تو جانتا ہے اسے بھی جو خشکی میں ہے اور جو سمندر میں ہے اور نہیں جھڑتا کوئی پتہ مگر وہ اس کے علم میں ہے اور نہ کوئی دانہ زمین کے تاریک پردوں میں ایسا ہے اور نہیں کوئی تر اور نہ خشک (چیز)مگر وہ روشن کتاب میں (درج) ہے۔ (الانعام :٥٩) هُوَ ٱللَّهُ ٱلَّذِى لَآ إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ‌ۖ عَـٰلِمُ ٱلۡغَيۡبِ وَٱلشَّهَـٰدَةِ‌ۖ هُوَ ٱلرَّحۡمَـٰنُ ٱلرَّحِيمُ وہ اﷲ ہی ہے نہیں کوئی معبود سوائے اس کے جاننے والا غائب وحاضر کا بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا۔ (الحشر:٢٢) ان تمام آیتوں کے مطالعہ سے ثابت ہوتا ہے کہ غیب کا علم صرف اﷲہی کے خاص ہے اس کے علاوہ کسی کے پاس یہ علم نہیں کہ وہ چھپی ہوئی چیزوں کو جان لے ۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتوی کمیٹی محدث فتوی

تبصرے