سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

نوافل کی نیت اور شکار کے بارے میں شرعی حکم

  • 1199
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-20
  • مشاہدات : 178

سوال

نوافل کی نیت اور شکار کے بارے میں شرعی حکم
نایاب جانورں کا شکار السلام عليكم ورحمة الله وبركاته میں کبھی کبھار فرض اور سنتوں کے بعد دو رکعت نفل ادا کرتا ہوں لیکن یہ فیصلہ نہیں کرپاتا کہ یہ نفل شکرانے کے ہیں ، مغفرت کے ہیں یا حاجت کے لئے ہیں؟ اس کا کیا حل ہے؟نیز کیانایاب جانوروں کا شکار جائز ہے؟ شکار کے بارے میں کیا شرعی احکامات ہیں۔ ؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 1۔ یہ نفل آپ کسی بھی نیت سے پڑھ سکتے ہیں ،نوافل بذات خود ایک عبادت ہے جو تقرب الہی کے حصول کے لئے کی جاتی ہے۔آپ ان نوافل کو اللہ کا قرب حاصل کرنے کا ذریعہ سمجھ کر پڑھ لیا کریں۔نیز یاد رہے کہ کہ کسی بھی نماز کے لئے زبان سے نیت کرنا شریعت سے ثابت نہیں ہے۔ 2۔آپ کسی بھی حلال جانور کا شکار کر سکتے ہیں،شرعا اس میں نایاب یا عام ہونے کے حوالے سے کوئی ممانعت نہیں ہے۔بس وہ حلال ہو اور کسی کی ملکیت نہ ہو۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتوی کمیٹی محدث فتوی

تبصرے