موجوده دور میں کلمہ گو مشرک چونکہ ایمان کے وہ عام لوازمات کہ جن کا اقرار ضروری ہے بھی بجا لاتے ہیں۔ فاسد تاویلات سے شرک کے جواز بھی پیش کرتے ہیں۔ اس صورت میں ان لوگوں کو کفار مکہ اور یہود و نصاریٰ کی جگہ پر قطعاً نہیں رکھا جاسکتا۔ باقی رہا ان کے پیچھے نماز پڑھنےکا معاملہ ایسے لوگ چونکہ تقویٰ سے بہت دور ہوتے ہیں۔لہٰذا ایسے مسلمان کو امامت کے لیے آگے نہیں کرنا چاہیے۔ہاں اگر کوئی ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھ لے تو اب دوسرے مسئلہ کے مطابق اس کی نماز درست ہے کیونکہ امام کے عقیدے کی بُرائی اس کے ساتھ ہے او رنماز کا تعلق بندے اور اللہ کے درمیان ہوتا لہٰذا مقتدی کی نماز او رامام کی نماز کی قبولیت میں مقتدی یا امام کے موحد و مشرک ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ لہٰذا ہمارے رحجان کے مطابق کلمہ گو مشرک کے پیچھے پڑھی گئی نماز درست ہے البتہ ایسے شخص کو امام بنانا غیرت ایمانی کے خلاف ہے۔