سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

دینی درسگاہ میں نکاح یا ولیمہ کی تقریب او رعورتوں کی شمولیت السلام عليكم ورحمة الله وبركاته کیا کسی دینی درسگاہ کو ولیمہ یا نکاح کی تقریب کے لیےاستعمال کیا جاسکتا ہے؟ جس میں عورتیں بھی شرکت کریں؟ ازراہ کرم قرآن وسنت کی روشنی میں جواب مطلوب ہے۔جزاکم اللہ خیرا

  • 117
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 359

سوال

دینی درسگاہ میں نکاح یا ولیمہ کی تقریب او رعورتوں کی شمولیت السلام عليكم ورحمة الله وبركاته کیا کسی دینی درسگاہ کو ولیمہ یا نکاح کی تقریب کے لیےاستعمال کیا جاسکتا ہے؟ جس میں عورتیں بھی شرکت کریں؟ ازراہ کرم قرآن وسنت کی روشنی میں جواب مطلوب ہے۔جزاکم اللہ خیرا

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شرعی حدود و قیود کا خیال رکھ کرباوقاراور سنجیدہ تقریبات کے لئے مدرسہ کی عمارت کو استعمال کرنا درست ہے۔ یہ بھی خیال ہے کہ اگر مدرسہ میں مسجد وغیرہ ہے تو مسجد میں عورتوں کے داخلے سے اجتناب کیا جائے کیونکہ معلوم نہیں ان عورتوں میں ایام مخصوصہ میں لاحق کوئی ہو جبکہ ان کا مسجد میں آنا منع ہے ۔ یاد رہے کہ مدارس و دینی ادارے دینی طلبہ کے لیے مخصوص کئے جاتے ہیں اس لئے ایک تو ان تقریبات کے لیے مدرسہ کو شادی حال نہ بنایا جائے کہ آئے روز وہاں تقریبات کا سلسلہ رہے دوسرے یہ کہ کسی بھی مدرسہ سے غیر متعلقہ تقریب سے وہاں کے مقاصد یعنی تدریس وغیرہ کو نقصان میں رکاوٹ پیدا نہ ہو۔ لہٰذا ان حدود کا خیال رکھتے ہوئے اگر انتظامیہ کی اجازت سے تقریب کرلی جائے تو جائز ہے۔ وبالله التوفيق

فتویٰ کمیٹی

محدث فتویٰ

تبصرے