سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

سودی مال کو اکل و شرب کے علاوہ دیگر امور میں خرچ کرنا

  • 1092
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-20
  • مشاہدات : 156

سوال

سودی مال کو اکل و شرب کے علاوہ دیگر امور میں خرچ کرنا
سودی رقم کو کھانے پینے کے علاوہ دیگر اخراجات میں استعمال کرنا السلام عليكم ورحمة الله وبركاته ایک شخص فکسڈ پرافٹ کی صورت میں ملنے والے مال کو اپنے اور گھر والوں کے کھانے پینے پر خرچ نہیں کرتا مگر بجلی گیس وغیرہ کے بل ادا کرنے اور دیگر امور پر خرچ کرنے میں استعمال کرتا ہے اور اپنے اس فعل کو درست تصور کرتا ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! سودی رقم کو کھانے پینے سمیت اپنے کسی بھی مصرف میں خرچ کرنا حرام اور ناجائز ہے،اگر کوئی شخص ایسا کررہا ہے تو وہ حرام کھانے کا ارتکاب کر رہا ہے ۔اسے اس عمل سے توبہ کرنی چاہئے اور اپنے گناہ کی اللہ تعالی سے معافی مانگنی چاہئے۔کیونکہ جس طرح کھانے پینے میں سود کا استعمال حرام ہے اسی طرح دیگر چیزوں میں بھی حرام ہے۔بجلی گیس وغیرہ بھی تو انہوں نے گھر میں ہی استعمال کی ہے ،اور حرام بجلی وگیس استعمال کی ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتوی کمیٹی محدث فتوی

تبصرے