سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

دفتری اوقات میں از خود کمی بیشی سے کمائی پر اثر السلام عليكم ورحمة الله وبركاته ایک سرکاری ملازم دفتری اوقات میں ایک گھنٹہ لیٹ اور اسی طرح ایک گھنٹہ جلدی چلا جاتا ہے جبکہ دفتری کام مکمل کرلیتا ہے تو کیا ان کی کمائی پر اس کا اثر تو نہیں پڑتا؟ شریعت کی روشنی میں جواب دیں۔جزاکم اللہ خیرا

  • 108
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-20
  • مشاہدات : 365

سوال

دفتری اوقات میں از خود کمی بیشی سے کمائی پر اثر السلام عليكم ورحمة الله وبركاته ایک سرکاری ملازم دفتری اوقات میں ایک گھنٹہ لیٹ اور اسی طرح ایک گھنٹہ جلدی چلا جاتا ہے جبکہ دفتری کام مکمل کرلیتا ہے تو کیا ان کی کمائی پر اس کا اثر تو نہیں پڑتا؟ شریعت کی روشنی میں جواب دیں۔جزاکم اللہ خیرا

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سرکاری ادارے میں حکومت کی طرف سے اوقات کا جو شیڈول دیا جاتا ہے ملازمین کو اس شیڈول کے مطابق کام ملتا ہے۔بعض اداروں میں فارم فل کرتے وقت سرکار کے قانون و ضوابط کے پابند کااقرار لیا جاتا ہے اور بعض اداروں میں ایسا باضابطہ اقرار نہیں لیا جاتا لیکن یہ قانون معروف ہوتا ہے کہ تمام سرکاری ملازمین کے دفتری اوقات فلاں وقت سے فلاں وقت تک ہوں گے اور ملازم یہ جاب جوائن کرتے ہوئے تحریری یا غیر اعلانیہ طور پر سرکار کے معاہدے پر رضا مند ہوتا ہے کہ اسے یہ معاہدہ منظور ہے۔ اب اس معاہدےکے بعد اس کام میں کسی قسم کی کوتاہی ، خیانت کے زمرے میں شمار ہوگی ۔ سرکار کے پیش نظر کام اور وقت دونوں ہوتے ہیں اگر ملازم وقت پورا نہیں کرتا او رکام پورا کرتا ہے تو گویا اس نےوقت میں خیانت کی اور جتنا وقت اس نے خیانت کی اس کی اجرت کا وہ حقدار نہیں لہٰذا خیانت شدہ وقت کے عوض لی گئی اجرت اس کا حق نہ ٹھہرے گی بلکہ سرکار کی امانت ہے۔ اگر خود صرف کرے گا تو گناہگار ہوگا۔ وبالله التوفيق

فتویٰ کمیٹی

محدث فتویٰ

تبصرے