الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کسی بھی وقت قرآن کی سورہ شروع کرنے سے پہلے بسم اللہ پڑھنی چاہیے۔ اور نماز میں بھی پڑھنی چاہیے۔ سیدنا انس بن مالک سے روایت ہے کہ ایک دن ہم نبیﷺ کے پاس بیٹھے تھے کہ آپ ﷺ نے سراٹھایا تو ہنس رہے تھے۔ ہم نے پوچھا کہ آپ کو کس چیز نے ہنسایا تو آپﷺ نے فرمایا: ابھی ابھی مجھ پر سورہ نازل ہوئی ہے پھر آپﷺ نے پڑھا بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ إناعطینٰک الکوثر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔) (صحیح مسلم :400) صحابہ کرامؓ سورہ فاتحہ کے بعد سورت سے پہلے بسم اللہ نہ پڑھنے والے سے ناراض ہوتے تھے۔ سیدنا انس بن مالکؓ کہتے ہیں کہ معاویہ بن سفیان نے ایک دفعہ مدینہ میں جہری نماز پڑھائی اور انہوں نے سورہ فاتحہ سے پہلے بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھی جب کہ سورہ کے لیے بسم اللہ پڑھے بغیر قراء ت مکمل کرلی جب انہوں نے سلام پھیرا ۔ مہاجرین و انصار میں سے جس کسی نے یہ سنا ہر جگہ پکارا کہ اےمعاویہ! کیانماز چرالی گئی یا آپ بھول گئے ہیں؟ پس (اس کے بعد) جب بھی آپ نے نماز پڑھائی تو سورہ فاتحہ کے بعد سورت کے لیے بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھتے تھے۔ (مستدرک حاکم :ج1ص233، الام للشافعی:ج1ص93) وباللہ التوفیق
فتویٰ کمیٹی
محدث فتویٰ