الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شریعت اسلامی اپنے پیروی کرنےوالوں کو پاک دامنی اور عفت کا درست دیتی ہے او رزنا و فحاشی کے تمام راستے بند کرتی ہے۔ انسان کی شہوانی احتیاج کو پورا کرنے کے شریعت نے دو راستے بتلائے ہیں ایک بیوی اور دوسری لونڈی کے ساتھ وطی کے ذریعے اس احتیاج کو رفع کرسکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ - إِلَّا عَلَىٰ أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ - فَمَنِ ابْتَغَىٰ وَرَاءَ ذَٰلِكَ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْعَادُونَ-﴾ (المؤمنون:5 تا 7) ’’جو اپنی شرمگاہوں کی حفاﻇت کرنے والے ہیں ۔بجز اپنی بیویوں اور ملکیت کی لونڈیوں کے یقیناً یہ ملامتیوں میں سے نہیں ہیں ۔جو اس کے سوا کچھ اور چاہیں وہی حد سے تجاوز کرجانے والے ہیں ‘‘ امام شافعی رحمہ اللہ وغیرہ نے اس آیت سے استدلال کیا ہے کہ مشت زنی حرام ہے اس لیےکہ یہ عمل ان دونوں قسموں (بیوی، باندی) سے خارج ہے۔ (تفسیر ابن کثیر:3؍264) بیوی اور باندی کے سوا شرمگاہ کا استعمال حلال نہیں او رنہ ہی استمناءبالید حلال ہے۔ (احکام القرآن للشافعی ، ص 210) مشت زنی کے بھی مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ استمناء بالید سے عضو مخصوصہ کی رگیں کمزور پڑ جاتی ہیں او رذکاو ت حس تیز ہونے سے حساس ہوجاتی ہے جس سے سرعت انزال جیسی مرض لاحق ہوجاتی ہے اور ازدواجی زندگی میں بُرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ لہٰذا اس قبیح عادت سے بچنا چاہیے غیر شادی شدہ کہ جس کے پاس شادی کی استطاعت نہیں ۔ نبیﷺ نے روزے رکھنے کا حکم دیا ہے ۔ (صحیح مسلم :1019) وبالله التوفيق
فتویٰ کمیٹی
محدث فتویٰ