السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص سعید فوت ہوا اس کی تین بیٹیاں ایک بیٹا اور بیوی وارث ہیں ۔کل ورثہ پندرہ لاکھ روپے ہیں برائے مہربانی قرآن وحدیث کی روشنی میں مال کی تقسیم کی وضاحت فر مادیں کہ ہر ایک کو کتنا حصہ ملے گا۔ ؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!صورت مسئولہ میں بیوی کو آٹھواں حصہ ملے گا جبکہ تین بیٹیاں اور بیٹا عصبہ ہونے کی حیثیت سے باقی سارے مال کے وارث ہونگے۔بیٹے کو بیٹیوں کی نسبت دگنا حصہ ملے گا۔لہذا مسئلہ آٹھ سے بنتا ہے ۔اور بیوی کو کل مال (1500000 )کا آٹھواں حصہ(187500)ملے گا ،جبکہ باقی سات حصوں کو تین بیٹیوں اور ایک بیٹے میں تقسیم کردیا جائےگا۔بیٹے کو بیٹی سے دگناحصہ(525000)،جبکہ تینوں بیٹیوں میں سے ہر بیٹی کو بیٹے کا نصف(262500) ملے گا۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |