السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص کو دو مہینے کسی بھی چیز کا شعور نہ رہا، جس کی وجہ سے اس نے نماز پڑھی اور نہ رمضان کے روزے رکھے، تو اس کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شعور گم ہونے کی وجہ سے اس پر کچھ بھی واجب نہیں لیکن اللہ کرے کہ اگر اسے افاقہ ہو جائے تو رمضان کی قضا اس پر لازم ہوگی اور اگر وہ قضائے الٰہی سے فوت ہو جائے تو اس کے ذمہ کچھ نہ ہوگا اور اگر وہ دائمی طور پر معذور لوگوں میں سے ہو جیسے بہت بوڑھا تو اس پر فرض یہ ہے کہ اس کا ولی اس کی طرف سے ہر روز ایک مسکین کو کھانا کھلا دے۔ نماز کی قضا کے بارے میں علماء کے دو قول ہیں:
۱۔ جمہور کا قول ہے کہ اس کے ذمہ قضا نہیں ہے کیونکہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما پر ایک دن رات بھر بے ہوشی طاری رہی تو انہوں نے اس دوران فوت ہو جانے والی نمازوں کی قضا نہیں کی تھی۔[1]
۲۔ دوسرے قول کے مطابق اس پر قضا لازم ہے، یہ متاخرین حنابلہ کا مذہب ہے ’’الانصاف‘‘ میں لکھا ہے کہ یہ تفردات مذہب میں سے ہے اور اس کی دلیل حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کے بارے میں مروی یہ قول ہے کہ ان پر ایک دن اور ایک رات بے ہوشی طاری رہی تو انہوں نے اس عرصہ میں فوت ہو جانے والی نمازوں کی قضا کی تھی۔[2]
[1] ! ’’المصنف‘‘ لعبدالرزاق: ۲/ ۴۷۹۔
[2] ’’المصنف‘‘ لعبدالرزاق: ۲/ ۴۷۹۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب