سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(155) کیا جنبی آدمی قرآن کو چھو سکتا ہے؟

  • 995
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1688

سوال

(155) کیا جنبی آدمی قرآن کو چھو سکتا ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک مدرس جو شاگردوں کو قرآن کریم پڑھاتا ہے، اسے مدرسہ یا کسی قریبی جگہ سے پانی نہیں ملتا تو وہ کیا کرے، جب کہ قرآن مجید کو پاک لوگ ہی چھو سکتے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

جب مدرسہ میں یا اس کے قرب و جوار میں پانی نہ ہو تو مدرس طلبہ کو متنبہ کر دے کہ وہ وضو کر کے آیا کریں کیونکہ قرآن مجید کو پاک آدمی ہی چھو سکتا ہے۔ حدیث حضرت عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ  میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے انہیں لکھا تھا:

«اَنْ لاَّ يَمَسَّ الْقُرْآنَ اِلاَّ طَاهِرٌ»سنن الدارمي  کتاب الطلاق، باب ۳ والنسائي(۵۷۱۸)

’’قرآن کو پاک آدمی ہی ہاتھ لگائے۔‘‘

طاہر سے یہاں مراد وہ آدمی ہے جس کی ناپاکی دور ہوگئی ہو۔ اس کی دلیل وضو، غسل اور تیمم والی آیت کے آخر میں حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿ما يُريدُ اللَّهُ لِيَجعَلَ عَلَيكُم مِن حَرَجٍ وَلـكِن يُريدُ لِيُطَهِّرَكُم وَلِيُتِمَّ نِعمَتَهُ عَلَيكُم لَعَلَّكُم تَشكُرونَ ﴿٦... سورة المائدة

’’اللہ تم پر کسی طرح کی تنگی نہیں کرنا چاہتا بلکہ یہ چاہتا ہے کہ تمہیں پاک کرے اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کرے تاکہ تم شکر کرو۔‘‘

اس آیت کریمہ کے یہ الفاظ ’’کہ تمہیں پاک کرے‘‘ اس بات کی دلیل ہیں کہ طہارت حاصل کرنے سے پہلے انسان طاہر نہیں ہے، لہٰذا کسی کے لیے یہ جائز نہیں کہ وضو کے ساتھ طہارت حاصل کیے بغیر وہ قرآن مجید کو ہاتھ لگائے البتہ بعض اہل علم نے چھوٹے بچوں کو رخصت دی ہے کہ وہ قرآن مجید کو ہاتھ لگا سکتے ہیں، اس لیے کہ انہیں اس کی بار بار ضرورت پیش آتی ہے اور انہیں وضو کا ادراک بھی نہیں ہوتا لیکن زیادہ بہتر یہ ہے کہ طلبہ کو بھی وضو کا حکم دیا جائے تاکہ وہ بھی طہارت کے ساتھ قرآن مجید کو ہاتھ لگائیں۔ سائل نے جو یہ کہا ہے کہ قرآن مجید کو پاک لوگ ہی چھو سکتے ہیں، تو معلوم ہوتا ہے کہ اس نے اس بارے میں قرآن مجید کی اس آیت سے استدلال کیا ہے:﴿لا يَمَسُّهُ إِلَّا المُطَهَّرونَ مراد یہ ہے کہ(اس کو وہی لوگ ہاتھ لگاتے ہیں جو پاک ہوا کرتے ہیں)۔

حالانکہ یہ اس آیت اس کی دلیل نہیں ہے کیونکہ کتاب مکنون سے مراد لوح محفوظ ہے اور پاک سے مراد فرشتے ہیں اور اگر اس سے مراد طہارت حاصل کرنے والے لوگ ہوتے تو ’’مُطَّهَّرُون‘‘ کی بجائے ’’مُطَّهِّرُون‘‘ یا ’’مُتَطَهِّرُونَ‘‘ کے الفاظ ہوتے ہیں۔ بہرحال اس آیت میں یہ بیان نہیں کیا گیا کہ طہارت کے بغیر قرآن مجید کو ہاتھ لگانا جائز نہیں ہے، البتہ وہ حدیث جس کی طرف ابھی ہم نے اشارہ کیا ہے، وہ اس بات کی ضرور دلیل ہے کہ وضو کے بغیر قرآن مجید کو ہاتھ نہ لگایا جائے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ216

محدث فتویٰ

تبصرے