السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
علاج سے ایک عورت کا خون جاری ہوگیا اور اس نے نماز چھوڑی دی تو کیا وہ ان نمازوں کی قضا ادا کرے گی یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب خون حیض جاری کرنے کے لیے علاج کیا جائے اور اس علاج سے خون جاری ہو جائے تو اس کی وجہ سے ترک کی ہوئی نمازوں کی قضا نہیں ہوگی۔ حیض کا خون جب بھی موجود ہوگا، اس کا حکم بھی موجود ہو گا، جیسا کہ عورت اگر کوئی مانع حیض چیز استعمال کرے اور اس کی وجہ سے حیض نہ آئے تو وہ نماز پڑھے گی اور روزے بھی رکھے گی، روزے قضا نہیں کرے گی کیونکہ وہ حائضہ نہیں ہے کیونکہ حکم اپنی علت کے ساتھ لگایا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
﴿وَيَسـَٔلونَكَ عَنِ المَحيضِ قُل هُوَ أَذًى...﴿٢٢٢﴾... سورة البقرة
’’اورتم سے حیض کے بارے میں دریافت کرتے ہیں، کہہ دو وہ تو نجاست ہے۔‘‘
پس جب یہ نجاست موجود ہوگی تو اس کا حکم بھی ثابت ہوگا اور جب یہ نجاست موجود نہ ہوگی تو اس کا حکم بھی ثابت نہیں ہوگا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب