ٹریفک کے ایک حادثہ میں میری گاڑی الٹ گئی ‘ جس کی وجہ سے میرے والد صاحب جو کہ میرے ساتھ تھے ‘ فوت ہو گئے ‘ مجھے ایک بھائی نے بتایا کہ مجھ پر واجب ہے کہ میں روزے رکھوں یا ایک غلام آزاد کروں تو کیا یہ صحیح ہے ؟
واجب یہ ہے کہ پہلے حادثے کا سبب معلوم کیا جائے ‘ اگر حادثہ ڈرائیور کی کمی بیشی کی وجہ سے ہو تو وہ حادثے کا ذمہ دار ہے اور اس حادثے کے نتیجے میں کسی کے فوت ہو جانے کی وجہ سے اس پر کفارہ واجب ہو گا۔
اگر حادثہ کسی کمی بیشی کے بغیر رونما ہوا تو پھر کچھ لازم نہیں ‘ نہ تاوان اور نہ کفارہ ‘ مثلاً یہ کہ اللہ تعالیٰ کی قضا و قدر سے گاڑی کا ٹائر پھٹ جائے یا گاڑی الٹ جائے یعنی یہ بات بے حد اہم ہے کہ سب سے پہلے حادثے کے سبب کا تعین کیا جائے ‘ اگر یہ ڈرائیور کی کسی غلطی یا کوتاہی کی وجہ سے ہو تو اس پر تاوان اور کفارہ ہے اور اگر حادثے میں اس کی غلطی یا کوتاہی کا کوئی دخل نہ ہو تو اس پر کچھ واجب نہیں ہے۔
کفارہ قتل میں یہ ضروری ہے کہ ایک مسلمان کو آزاد کیا جائے اور اگر وہ میسر نہ ہو تو مسلسل دو ماہ کے روزے رکھے جائیں ‘ اس میں والد و غیر والد کے اعتبار سے کوئی فرق نہیں ‘ کیونکہ تمام مسلمانوں کی جانیں برابر ہیں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب