سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(429) قتل خطا کی سزا

  • 9907
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1240

سوال

(429) قتل خطا کی سزا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص نے یہ پوچھا ہے کہ مکہ مکرمہ میں اس کی گاڑی سے ٹکرا کر ایک ترکی عورت فوت ہو گئی تھی ‘ جس کی دیت اس نے بیت المال کو ادا کر دی ہے اور پھر جب وہ اپنے کام کی جگہ واپس لوٹا رہا تھا تو احسا میں اس کی گاڑی الٹ گئی جس کی وجہ سے اسے کی بیوی فوت ہو گئی تو اس صورت میں اس پر کیا واجب ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مکہ مکرمہ میں اس کی گاڑی سے ٹکرا کر فوت ہو جانے والی ترکی عورت کے حوالے سے اس پر کفارہ قتل واجب ہے اور وہ ہے کہ ایک مومن کی گردن کو آزاد کرنا ‘ اگر میسر نہ ہو تو پھر دو ماہ کے روزے رکھنا ‘ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَما كانَ لِمُؤمِنٍ أَن يَقتُلَ مُؤمِنًا إِلّا خَطَـًٔا ۚ وَمَن قَتَلَ مُؤمِنًا خَطَـًٔا فَتَحر‌يرُ‌ رَ‌قَبَةٍ مُؤمِنَةٍ وَدِيَةٌ مُسَلَّمَةٌ إِلىٰ أَهلِهِ إِلّا أَن يَصَّدَّقوا ۚ فَإِن كانَ مِن قَومٍ عَدُوٍّ لَكُم وَهُوَ مُؤمِنٌ فَتَحر‌يرُ‌ رَ‌قَبَةٍ مُؤمِنَةٍ ۖ وَإِن كانَ مِن قَومٍ بَينَكُم وَبَينَهُم ميثـٰقٌ فَدِيَةٌ مُسَلَّمَةٌ إِلىٰ أَهلِهِ وَتَحر‌يرُ‌ رَ‌قَبَةٍ مُؤمِنَةٍ ۖ فَمَن لَم يَجِد فَصِيامُ شَهرَ‌ينِ مُتَتابِعَينِ تَوبَةً مِنَ اللَّهِ ۗ وَكانَ اللَّهُ عَليمًا حَكيمًا ﴿٩٢﴾... سورة النساء

‘’ اور جو شخص غلطی سے بھی کسی مومن کو ما ڈالے تو کیا اس کی سزا یہ ہے کہ ایک مسلمان غلام آزاد کر دے اور مقتول کے وارثوں کو خون بہا دے ‘ ہاں اگر وہ معاف کر دیں تو ان کو اختیار ہے ‘ اور جس کو مسلمان غلام میسر نہ ہو وہ متواتر دو مہینے کے روزے رکھے۔ یہ کفارہ اللہ کی طرف سے قبول توبہ کیلئے ہے اور اللہ سب کچھ جانتا اور بڑی حکمت والا ہے‘‘۔

سائل کی بیوی کے حوالے سے بات یہ ہے ‘ جو کہ اس کی گاڑی سے الٹنے کے نتیجہ میں جب کہ یہ اسے چلا رہا تھا فوت ہو گئی تھی کہ اگر یہ شخص غلط ڈرائیونگ یا تیز رفتاری یا اور اونگھ وغیرہ کی وجہ سے حادثہ کا سبب خود بنا ہے یا اس نے گاڑی کی دیکھ بھال نہیں کی اور اسے صحیح حالت میں رکھنے کی کوتاہی کی ہے تو اس پر کفارہ قتل واجب ہے اور وہ یہ کہ ایک مسلمان غلام آزاد کرے اور اگر وہ میسر نہ ہو تو دو ماہ کے مسلسل روزے رکھے۔ یہ کفارہ اللہ کی طرف سے قبولیت توبہ کیلئے ہے اور اگر حادثہ وقع پذیر ہونے میں اسے کا قطعاً کوئی عمل دخل نہ تھا تو پھر بیوی کی وفات کی وجہ سے اس پر کوہئی کفارہ نہیں ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص391

محدث فتویٰ

تبصرے