سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(419) دودھ مرد کی طرف منسوب ہے

  • 9896
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1315

سوال

(419) دودھ مرد کی طرف منسوب ہے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اللہ تعالیٰ نے رضاعی بہن کو تو حرام قرار دیا ہے ‘ کیا رضاعی بیٹے کیلئے کسی عورت کی وہ بیٹی بھی حرام جس سے وہ پہلے پیدا ہوا ہو ‘ اور عمر میں اس سے بڑا ہو ؟ جب ایک شخص کی دو بیویاں ہوں اور کسی نے ان میں سے ایک کا دودھ پیا ہو تو کیا دونوں بیویوں کی بیٹیاں اس کیلئے حرام ہوں گی ؟ بچہ کتنے رضعات پیے تو اس سے حرمت ثابت ہوتی ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب کسی انسان نے کسی عورت کا اس طرح دودھ پیا ہو جس سے حرمت ثابت ہوتی ہے تو وہ اس کا رضاعی بیٹا شمار ہو گا اور اس کی تمام اولاد کا بھائی ہو گا خواہ وہ لڑکے ہوں یا لڑکیاں ‘ رضاعت کے وقت موجود ہوں یا ان کی ولادت اس کے بعد ہوئی ہو ۔

اگر کسی آدمی نے ایک شخص کی ایک بیوی کا دودھ پیا ہو تو جس سے حرمت ثابت ہوتی ہو تو اس کے تمام بیٹے خواہ وہ کسی بھی بیوی سے ہوں اس کے رضاعی بھائی ہوں گے کیونکہ دودھ مرد کی طرف منسوخ ہوتا ہے۔ یاد رہے جس رضاعت سے حرمت ثابت ہوتی ہے یہ وہ پانچ یا اس سے زیادہ رضعات پر مشتمل ہو اور دو سال کی عمر کے اندر ہو۔ ایک رضعہ یہ ہوتا ہے کہ بچہ پستان کو منہ میں ڈال کر دودھ پیے اور پھر اسے چھوڑ دے ‘ خواہ اس میں دودھ ختم کر دے یا ایک ہی گھونٹ پینے پر اکتفا کرے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص380

محدث فتویٰ

تبصرے