سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(418) جس کسی آدمی کی ایک بیوی کا دودھ پیے تو

  • 9895
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1392

سوال

(418) جس کسی آدمی کی ایک بیوی کا دودھ پیے تو
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص کی اس کی دو بیویوں سے دو بیٹیاں ہیں ‘ میں نے اس کی ایک بیوی کا دودھ پیا ہے تو کیا میرے لئے اس کی دوسری بیوی کی بیٹی سے نکاح کرنا حلال ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر آپ نے اس شخص کی کسی بھی بیوی کا پانچ رضعات یا اس سے زیادہ دو سال کی عمر کے اندر دودھ پیا ہے تو آپ کیلئے اس کی کسی بھی بیٹی سے نکاح کرنا جائز نہیں ہے خواہ وہ اس بیوی کے بطن سے ہو ‘ جس کا آپ نے دودھ پیا ہے یا کسی دوسری بیوی کے بطن سے کیونکہ آپ اس کی تمام بیٹیوں کے رضاعی بھائی ہیں اور ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿حُرِّ‌مَت عَلَيكُم أُمَّهـٰتُكُم .......وَأَخَو‌ٰتُكُم مِنَ الرَّ‌ضـٰعَةِ...﴿٢٣﴾... سور ة النساء

’’تم پر تمہاری مائیں اور تمہاری رضاعی بہنیں حرام کر دی گئی ہیں ‘‘۔

یاد رہے ایک رضعہ یہ ہوتا ہے کہ بچہ پستان کو منہ میں لیکر دودھ پینا شروع کر دے اور پھر اسے سانس لینے یا پستان بدلنے یا کسی اور وجہ سے منہ میں نکال دے اور جب دوبارہ پستان منہ میں ڈال کر دودھ پینا شروع کر دے تو تو یہ دوسرا رضعہ ہو گا ‘ اگر رضاعت اس طرح کے پانچ رضعات سے کم ہو یا دو سال کی عمر کے بعد ہو تو پھر آپ کیلئے اس کی کسی بھی بیٹی سے نکاح کرنا جائز ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص379

محدث فتویٰ

تبصرے