سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(416) ماموں کی بیوی سے رضاعت کا مسئلہ

  • 9893
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1451

سوال

(416) ماموں کی بیوی سے رضاعت کا مسئلہ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت نے سوال پوچھا ہے کہ اس کے بھائی نے جو اس سے دو سال چھوٹا ہے اس کے ماموں کی بیوی کا دودھ پیا ہے تو کیا اس عورت کیلئے یہ جائز ہے کہ وہ اپنے ماموں کی بیٹوں سے پردہ نہ کرے اور اس کی ان بہنوں کے لئے کیا حکم ہے جو اس کے اس بھائی سے چھوٹی ہیں ‘ جس نے اس کے ماموں کی بیوی کا دودھ پیا ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

: اگر مذکورہ رضاعت ثابت ہے اور وہ پانچ یا اس سے زیادہ رضعات پر مشتمل ہے اور دو سال کی عمر کے اندر ہے تو آپ کا یہ بھائی جس نے دودھ پیا ہے آپ کے ماموں اور اس کی بیوی کا رضاعی بیٹا ہے ‘ ان کے بیٹے اس کے بھائی ہوں گے ‘ آپ کے ماموں کے بھائی اس کے چچا ہوں گے۔ اس کی بہنیں پھوپھیاں ہوں گی دودھ پلانے والی عورت کے بھائی اس کے ماموں ہوں گے اور اس کی بہنیں اس کی خالائیں ہوں گی ‘ کیونکہ نبی کریم ؐ نے فرمایا ہے:

((يحرم من الرضاعة ما يحرم من النسب )) ( صحيح البخاري )

‘’ رضاعت سے بھی وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہیں‘‘۔

آپ کا مذکورہ رضاعت سے کوئی تعلق نہیں ‘ لہٰذا آپ کیلئے اور آپ کی بہنوں کیلئے یہ جائز نہیں ہے کہ آپ کے بھائی کے دودھ پینے کی وجہ سے آپ اپنے ماموں زاد بھائیوں سے پردہ نہ کریں کیونکہ آپ کیلئے وہ محرم نہیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی سمجھ بوجھ وعطا فرمائے اور دین پر ثابت قدمی کی توفیق بخشے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص378

محدث فتویٰ

تبصرے